|

وقتِ اشاعت :   July 16 – 2018

تربت/کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیئرمین گہرام اسلم نے اپنے ایک جاری کردہ مذمتی بیان میں کہا کہ سانحہ مستونگ کے واقعے نے بلوچستان کے تمام واقع کو پیچھے دھکیل دیا ۔

مستونگ واقع میں دو سو سے زاہد گھروں میں ماتم رچا ہے یہ ایک بہت بڑا انسانی نسل کشی اور خطے میں بلوچ نسل کشی کی کھڑی ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی جان و مال کی تحفظ میں مسلسل ناکام نظر آرہا ہے انکا کہنا تھا کہ ملک میں مذہبی انتہا پسندی اور جنونیت اپنی عروج پر پہنچ چکا ہے اگر بروقت اسکی تدارک کے لئے حکمت عملی نہیں بنائی گئی تو اسکے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ترقی پسند سیاست کے سامنے رکاوٹیں بھی اسی تسلسل کی کھڑی ہیں اور تعلیمی اداروں میں طلبا یونین پر پابندی اور کیمپس پولیٹکس نہ ہونے کی وجہ سماج تیزی کے ساتھ ڈی پولٹیسوئز ہوتا جا رہا ہے جو کہ انتہای خطرناک ہے انکا مزید کہنا تھا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اپنی ترقی پسند لبرل اور سیکولر سوچ کی وجہ سے اس خطے کا نمائندہ طلبا تنظیم تھا اس وت مذہبی انتہا پسندی کی سوچ کو اپنی ترقی پسند نعروں سے کانٹر کیا۔

آج بھی زمینی حالات کا تقاضا ہے کہ کیمپس پالیٹکس اور طلبا یونین کی بحالی کے لیے ملک کے تمام ترقی پسند سوچ رکھے والے طلبا تنظیمیں مشترکہ جدوجہد کے لیے پالیسی بنائیں۔