سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو لندن واپسی پر لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا گیا ،نواز شریف اور مریم نواز کی فلائیٹ تقریباً پونے9بجے لاہور ایئر پورٹ پر اتری۔
طیارے کی لینڈنگ کے بعد جہاز کے اندر موجود20سے زائد لیگی رہنماؤں نے نواز شریف اور مریم نواز کو گھیرے میں لے لیا تاہم رینجرز اہلکار طیارے کے اندر داخل ہو گئے جنہوں نے تمام مسافروں کو اترنے کی ہدایت کی نیب کی 3رکنی ٹیم نواز شریف اور مریم نواز کے وارنٹ لے کر طیارے کے اندر داخل ہوئی۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے طیارے میں داخل ہو کر نواز شریف اور مریم نواز کے پاسپورٹ لے لئے اور پھر رینجرز اہلکاروں نے دونوں کو گرفتار کر لیا۔
وطن واپسی سے قبل ابوظہبی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کاکہناتھاکہ بہت سہہ لیا اور بہت برداشت کرلیا، 70 برس کوئی تھوڑی مدت نہیں ہوتی، ملک کو 70 سال میں کیا ملا، آج اس قوم کو رسوا کیا جارہا ہے جبکہ یہ قوم رسوا ہونے والی نہیں ہے۔ لوگوں میں جوش و خروش ہے لیکن انہیں سینکڑوں کی تعداد میں گرفتار کرلیا گیا ہے اور یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ ایئرپورٹ نہ جائیں۔
انتخابات میں صرف 10 دن رہ گئے ہیں ٗ کیا انتخابات سے قبل اس طرح ہوتا ہے؟ اس سے انتخابات کی کیا ساکھ رہ جائے گی، اگر انتخابات کی ساکھ ہی نہیں ہے تو کون اسے تسلیم کرے گا۔دوسری جانب لاہور سمیت مختلف علاقوں میں ریلیاں بھی نکالی گئیں جبکہ لاہور میں ن لیگی کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائیں گئیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت نے کوئی بڑا ردعمل نہیں دکھایا اور نہ ہی بڑے پیمانے پر لیگی کارکنان میدان میں آئے شاید یہ سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
میاں محمد نواز شریف نے خود کو نظریاتی سیاستدان کہہ کر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے مگر عام طور پر مسلم لیگ ن کسی طرح نظریاتی جماعت دکھائی نہیں دیتی اور نہ ہی کارکنان نظریاتی سیاست سے آشنا ہیں جس طرح میاں محمد نواز شریف 70 سالوں کی مثال دے رہے ہیں وہ خود اسی عمل کا حصہ رہے ہیں ۔
لیکن جب انہیں اقتدار سے نکالا گیا تو انہوں نے ایک سیاسی نعرہ لگانا شروع کیا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ اسی ووٹ کے تقدس کو میاں محمد نواز شریف نے دیگر سیاسی جماعتوں کی حکومت کے دوران پامال کیاجس کی تاریخ گواہ ہے۔ میاں محمد نواز شریف پر کرپشن ثابت ہونے پر انہیں سزا دیکر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک کے حکمرانوں نے اقتدار میں رہ کر اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا، عوامی دولت کو بے دردی کے ساتھ لوٹا اور اپنی جائیدادیں بنائیں اورباقی حصہ بیرون ملک اپنے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر جو ایک تاثر عام تھا کہ غریب عوام اور حکمرانوں کیلئے الگ الگ قوانین ہیں اب یہ دم توڑتا جارہا ہے جس نے بھی قومی خزانے پر ہاتھ صاف کیا ہے ان سب کو سزا دیکر جیل میں ڈالنا چاہئے تاکہ آئندہ کوئی بھی حکمران عوامی حقوق پر ڈاکہ نہ ڈال سکے۔
پانامہ لیکس میں موجود دیگر افراد کے خلاف بھی تیزی سے کارروائی کی جائے،اور اس کے ساتھ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ اس تاثر کو دور کیا جاسکے کہ کسی کیلئے رعایت تو کسی کو بڑی سزا مل رہی ہے۔
عدالت عالیہ سے یہی امید ہے کہ صادق اور امین کا لبادہ اوڑھ کر جنہوں نے ملک کو بحرانوں میں ڈال دیا ہے اور کرپشن کے ذریعے دولت اور جائیدادیں بنائی ہیں ان سب کو قانون کے کٹہرے میں لاکر سزا دی جائے گی ۔ نواز شریف کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے ،اب دیگر کرپٹ سیاستدانوں سے بھی حساب کتاب لیا جائے کہ ان کے پاس یہ دولت کہاں سے آئی۔
نوازشریف جیل میں، دوسرے کرپٹ سیاستدانوں کی باری کب آئیگی؟
وقتِ اشاعت : July 16 – 2018