ملک بھر میں عام انتخابات کی تمام تر تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی تمام تر انتظامات کرلئے گئے ہیں مگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس طرح کی گہما گہمی دکھائی نہیں دے رہی ، خاص کر بلوچستان میں سانحہ مستونگ کے بعد سیاسی جماعتوں نے ا پنا اپناانتخابی مہم محدود کر دیا ہے۔
بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے سیکیورٹی کے حوالے سے گلے شکوے سامنے آرہے ہیں کہ ہم آزاد طریقے سے انتخابی مہم چلانے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سیکیورٹی کی عدم فراہمی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سانحہ مستونگ سیکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا اگرعوامی اجتماعات سمیت امیدواروں کو پیشگی سیکیورٹی دی جاتی تو آج جمود کا ماحول نہ ہوتا۔
اسی وجہ سے سیاسی جماعتیں عوامی اجتماعات کو جمع کرنے سے اجتناب کررہی ہیں تاکہ خدانخواستہ دہشت گردی کا پھر کوئی واقعہ رونما نہ ہوجائے۔ گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے ڈیرہ بگٹی، سنگسیلہ، ژوب سمیت کوئٹہ میں آپریشن کیا ۔حکام کے مطابق آپریشن خفیہ اطلاعات پرکی گئی کہ ملک دشمن قوتیں ،غیر ملکی خفیہ ادارے بلوچستان میں عام انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تخریب کاری کرنا چاہتے تھے۔
آپریشن کے دوران 2 دہشت گردوں کو گرفتارکیا گیا اوربھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ دوسری جانب انتخابات کے دوران 24 سے 26 جولائی کے دوران پاک افغان باب دوستی گیٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ساتھ ہی پاک افغان حکام نے اس دوران سرحدوں کی موثر نگرانی اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات پر اتفاق کیاہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس وقت امن و امان کا قیام ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے ، انتخابات کا وقت انتہائی قریب آچکا ہے اورتمام تر توجہ سیکیورٹی پر مرکوز کیا گیا ہے تاکہ اس خوف کے ماحول سے نکلا جاسکے جو سانحہ مستونگ کے بعد عوام سطح پر دکھائی دیتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں ووٹنگ کے دوران ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہنے کا خدشہ ہے۔
لہذا ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں سمیت عوام کی سیکیورٹی کیلئے مربوط انتظامات کے ساتھ ساتھ اس جمود کے ماحول کو توڑنے کیلئے تمام تر صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور ایک پرامن سیاسی ماحول کو دوبارہ بحال کرنے لیے اقدامات کئے جائیں تاکہ عوام کوخوف اور دہشت کے ماحول سے نکالا جاسکے ، اس طرح وہ اپنا حق رائے دہی بلا خوف و خطر استعمال کرسکے۔