کراچی: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پی آئی اے کے سی ای او کی تقرری کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسکردو جانے والی پی آئی اے ائیر سفاری پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے سی ای او پی آئی اے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اسلام آباد سے اسکردو کے کرائے اتنے کیوں بڑھا رکھے ہیں، گلگت بلتستان کے عوام رو رہے ہیں، اتنے ذیادہ کرایوں سے سیاحت متاثر ہو رہی ہے، اس کرائے پر نظر ثانی کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں اسکردو ائیر سفاری پر کون کون گیا، اجازت کس نے دی، 42 مہمان مسافروں کو کس نے منتخب کیا؟۔
سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ کل 112 مسافر تھے جن میں سے 42 مہمان مسافر تھے جن سے کرایہ نہیں لیا گیا، میری تنخواہ 14 لاکھ روپے ہے۔ چیف جسٹس نے سی ای او کو ہدایت کی کہ آپ ان سب 42 مہمان مسافروں کا کرایہ خود بھریں۔
سپریم کورٹ نے سی ای او پی آئی اے کی تقرری کی تحقیقات نیب کو بھیجتے ہوئے حکم دیا کہ نیب سی ای او کی تقرری، تنخواہ اور مراعات لینے کی تحقیقات کرے۔
عدالت نے مارخور کی تصویر پر سی ای او کو توہینِ عدالت کے نوٹس بھی جاری کردیے۔
واضح رہے کہ 16 جولائی کو اسکردو ایئرپورٹ پر پی آئی اے کی فلائٹ 4 گھنٹے تاخیر سے پہنچنے پر مسافر اور سیاحوں نے سخت احتجاج کیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔
اس حوالے سے پتہ چلا کہ فلائٹ میں وی آئی پی مسافر سوار تھے جنہیں کے ٹو، نانگا پربت اور دیگر چوٹیوں کی فضائی سیر کرائی گئی جس کی وجہ سے پرواز 45 منٹ کی بجائے 4 گھنٹے میں اسلام آباد سے اسکردو پہنچی۔ چیف جسٹس نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔