|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2018

عام انتخابات کے روز کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس تعمیر نوکمپلیکس کے قریب پولنگ اسٹیشن پر اس وقت دہشت گرد نے خود کش حملہ کیا جب لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کررہے تھے، دھماکے کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 70 زخمی ہوئے، جاں بحق افراد میں 6 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ 

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد نے پولنگ اسٹیشن کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے انہیں روکاجس پرحملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کے دوران ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ پولنگ اسٹیشن کے دورے پر تھے وہ حملے میں محفوظ رہے ، سیکیورٹی حکام کے مطابق اس بات کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ حملہ آور کا ہدف عبدالرزاق چیمہ بھی ہوسکتا تھا البتہ ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لیاجارہا ہے۔ 

دھماکے کے بعد شہر میں خوف وہراس پھیل گیا ،لوگ جو ووٹ دینے کیلئے نکلے تھے وہ واپس اپنے گھروں کولوٹ گئے البتہ بعد میں سیکیورٹی کی نفری بڑھادی گئی تو عوام ووٹ دینے کیلئے پولنگ اسٹیشن کا رخ کیا۔ 

بلوچستان حالیہ دنوں میں شدید بدامنی کی لپیٹ میں ہے اس واقع سے قبل انتخابی مہم کے دوران ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بھی خود کش حملہ کیا گیا جس میں 150 افراد شہید ہوئے تھے۔ 

ملک بھر کے دیگر حصوں میں جہاں عام انتخابات میں کافی گہما گہمی دکھائی دے رہی تھی ، بلوچستان میں خوف کا عالم رہا جس کی وجہ سے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے اپنا سیاسی پروگرام محدود کردیا ۔

اس امر میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی سب سے بڑی وجہ یہاں موجود غیر قانونی تارکین وطن ہیں جن کو بلوچستان اور پاکستان سے کوئی ہمدردی نہیں اور انہی کی وجہ سے بلوچستان اور ملک بھر میں بدامنی سمیت جرائم کلچر میں اضافہ ہوا ہے۔ 

بارہا اس بات پر زور دیا گیا کہ بلوچستان میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کو جلد واپس بھیجا جائے مگر اس پر اب تک عملدرآمد نہیں ہورہا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہر ملک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ان کے تعلقات بہتر ہوں مگر جس طرح سے ہمارے ملک میں سرحد پار سے دشمن عناصر آکر تخریب کاری کرتے ہیں ۔

اس پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، بلکہ اپنی بقاء اورسلامتی کیلئے ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آسکے ۔ 

عام انتخابات کے بعد نئی بننے والی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج شدت پسند ی ہے جس کے خاتمے کیلئے کسی مصلحت کے بغیر بلا تفریق کاروائی کی ضرورت ہے تاکہ شدت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے ، اور اس امن کے دیوی کو منایا جاسکے جو اہل بلوچستان سے روٹھ گئی ہے ۔