|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2018

کراچی : نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ حکومت چلانا چاہتی ہے تو خود آ جائے ، ورنہ سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے دے ۔ الیکشن ہم لڑتے ہیں مگر رزلٹ کہیں اور تیار کیا جاتا ہے ۔

تاریخ کے بدترین انتخابات میں الیکشن کمیشن نے صرف ڈاکیہ کا کردار ادا کیا ہے ۔ بلوچستان کے نگراں وزیر اعلی کے نامزد ہوتے ہی الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا تھا ۔نتائج تبدیل کرنے کا ذمہ دار جدید ٹیکنالوجی کو نہ قرار دیا جائے ۔تمامسیاسی جماعتوں کوبیٹھ کر طے کرنا ہو گا کہ حکومت پارلیمنٹ کی ہونی چاہئے یا سرخ فیتہ شاہی کی ۔

مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو پاکستان کی تاریخ کے بدترین الیکشن ہوئے ۔ 

پورے ملک میں دھاندلی کی گئی۔ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو ہراساں کیا گیا ۔ اگر نتائج تبدیل کرنے ہیں تو جدید ٹیکنالوجی کو ذمہ دار قرار نہ دیا جائے ۔ کوہلو سے پیپلز پارٹی کے جیتنے پر تعجب ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ حکومت چلانا چاہتی ہے تو خود آ جائے ، ورنہ سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہم لڑتے ہیں مگر رزلٹ کہیں اور تیار کیا جاتا ہے ۔اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ہی ایک نااہل شخص کو بلوچستان کا نگراں وزیر اعلی بنایا گیا ۔ تمام جماعتوں کو بیٹھ کر طے کرنا ہو گا کہ حکومت پارلیمنٹ کی ہونی چاہئے یا سرخ فیتہ شاہی کی ۔ 

بلوچستان میں سب سے بڑا پولنگ اسٹیشن وہ قرار دیا جاتا ہے ، جس میں 2400 سے 3 ہزار تک ووٹ ہو ۔ مگر تعجب کی بات یہ ہے کہ 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود سرکاری نتائج جاری نہیں کیے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ کے دوران ہی ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو ایک طرف کرکے اپنی کارروائی شروع کر دی اور رات کے 3 بجے تک ان کو ہراساں کیا گیا ۔ بعد ازاں ہم نے انتخابی عملے کو کہا کہ ہمیں نتائج مہیا نہ کریں بلکہ ہمارے کارکنان کو جو یرغمال بنائے گئے ہیں ، انہیں چھوڑ دیں ۔