کراچی: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار کے مزید 3 ساتھیوں کی ضمانت منظور کرلی ہے۔
کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم سب انسپکٹر محمد یاسین، اے ایس آئی سپرد حسین اور ہیڈ کانسٹیبل خضر حیات کی 2،2لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی معطل ایس پی قمر کی درخواست ضمانت پر آئندہ سماعت پر حکم جاری کیا جائے گا۔ کیس کی مزید سماعت 18 اگست کو ہوگی۔
سماعت کے دوران عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے راؤ انوار نے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس اہلکاروں کو بلاوجہ پھنسایا گیا۔ کچھ لوگ ان پولیس والوں سے اپنی مرضی کا بیان لینا چاہتے تھے، وہ بیان ان کو نہیں ملا تو ان کے اوپر بلاوجہ کیس بنا دیا گیا۔
مفرور پولیس اہلکاروں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر راؤ انوار نے کہا کہ ان لوگوں کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، جب اس طرح ناانصافی ہوگی تو لوگ بھاگیں گے۔
نقیب اللہ کیس کا پس منظر؛
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔