|

وقتِ اشاعت :   July 31 – 2018

بلوچستان میں حکومت سازی کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں میں تیزی آگئی ہے، بلوچستان عوامی پارٹی کو حکومت بنانے کیلئے واضح برتری حاصل ہوگئی ہے۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران آزاد امیدواروں سمیت اے این پی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی نے باپ کی حمایت کردی ہے جس کے بعد باپ کو 25 ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی کی بات چیت جاری ہے۔ 

آج بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت عمران خان کے ساتھ بلوچستان میں حکومت سازی کے حوالے سے ملاقات کرے گی اور کسی نتیجہ پر پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے چار ارکان کی حمایت کے بدلے وزارت اعلیٰ کا منصب سمیت دیگر وزارتیں لینے کیلئے شرائط رکھے گی، گوکہ وزارت اعلیٰ کا منصب ملنے کے امکانات کم ہیں تاہم وزارتوں پر بات بن جائے گی اور پی ٹی آئی بلوچستان کی مخلوط حکومت کا حصہ بن جائے گی۔ 

بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال کا کہنا ہے کہ وہ سادہ اکثریت لینے میں کامیاب ہوجائینگے اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر باآسانی حکومت بنائینگے ،ان کا کہنا ہے کہ وہ دوسری جماعتوں کے ساتھ بھی بات چیت کرینگے ۔اب تک بلوچستان کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی نے رابطہ نہیں کیا جن میں ایم ایم اے اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل شامل ہیں، اور نہ ہی ان دونوں جماعتوں کی طرف سے باپ سے کوئی رابطہ کیا گیا ہے۔ 

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل بھی حکومت کا حصہ بن سکتی ہے مگر یہ اس صورت ممکن ہوگا جب بلوچستان عوامی پارٹی اور بی این پی مینگل کے درمیان وزارتوں کے حوالے سے معاملات طے پاجائیں ۔ 

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جانب سے اب تک حکومت سازی کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اس وقت بی این پی مینگل ایک کشمکش کی صورتحال سے گزر رہی ہے کیونکہ 1998ء کے بعد سے اب تک بی این پی مینگل حکومت سے دور رہی ہے اور اس بار ان کے ووٹرز کی خواہش ہے کہ وہ حکومت کا حصہ بن جائے تاکہ ان کے حلقوں میں موجود مسائل کسی حد تک حل ہوسکیں جو سابقہ حکومتوں نے نظرانداز کئے۔ 

اگر بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اپوزیشن میں رہے گی تو اس کیلئے خسارہ ہوگا کیونکہ اس بار اس امید کے ساتھ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کو قوم پرست جماعتوں کے حلقوں سے ووٹ حاصل ہوئے اس کی وجہ ان کی ناقص کارکردگی ہے اور عوام بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سے کافی امیدیں لگائی بیٹھی ہیں ۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی این پی مینگل کیلئے اس وقت بہترین آپشن حکومت میں شامل ہونا ہے کیونکہ ان کے پاس ایک بہترین ٹیم بھی موجود ہے نیز بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل قوم پرستوں میں ایک مقبول لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں۔ 

ماضی میں بھی اختر مینگل نے سخت حالات دیکھے ہیں جس کی وجہ سے قوم پرست حلقوں میں انہیں زبردست پذیرائی بھی ملی ہے اور اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلوچستان میں موجود مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت میں شامل ہوکر بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں اور اپنی کارکردگی سے عوام میں اپنی جڑیں مزید مضبو ط بناسکتے ہیں۔