کوئٹہ : بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ ونامزد پارلیمانی لیڈر جام کمال نے کہا ہے کہ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے ایما پر اکثریت حاصل کرنے کے تاثر کو یکسر مسترد کر تے ہیں ۔
عام انتخابات میں بلوچستان میں اکثریت لینے والی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کا قیام چند ماہ قبل مئی میں ہوا تھا پارٹی کی عملی شکل اس سال سینٹ کے انتخابات کے موقع پر ابھر کر سامنے آئی لیکن پارٹی کے خدوخال پر کام گذشتہ ڈیڑھ دو سال ہورہا تھا اور اس سلسلے میں ہم آہنگی پیدا کی جارہی تھی۔
ان خیالات کا اظہا رانہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جام کمال نے کہا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ لوگ کس بنیاد پر یہ بات کررہے ہیں کہ ان کی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی بنیاد پر اکثریت حاصل ہوئی۔
مخالفین اگر انتخابات کے نتائج کو مد نظر رکھ کر بات کر رہے ہیں تو یہ درست نہیں ہے کیونکہ ان انتخابات میں پارٹی کو صرف 15 نشستیں ملی تھیں اور چار آزاد اراکین کی حمایت کے بعد پارٹی کے اراکین کی تعداد 19 ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض دیگر جماعتیں جن میں متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی شامل ہیں، ان کو بھی بلوچستان سے زیادہ نشستیں ملی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے انتخابات میں جیتنے والے لوگوں کی پوزیشن مضبوط تھی اور یہ لوگ آج نہیں بلکہ پہلے سے انتخابات جیتتے رہے ہیں ۔
بلوچستان عوامی پارٹی اسٹیمبلشمنٹ کی ایما پر نہیں بلکہ ایک نظریے کی بنیاد پر بنی جو یہ تھا کہ بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہوں۔ لوگ مسلم لیگ کے نام سے بیزار نہیں ہوئے بلکہ اس ذہنیت سے بیزار ہو گئے جس کے تحت لوگوں نے پارٹیوں کو اپنی ذاتی جاگیر بنایا اور ہم بھی اسی ذہنیت سے بیزار ہوگئے تھے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے اکثریت سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے جو لوگ قومی دھارے کی جماعتوں میں رہے ان کو یہ تلخ تجربہ رہا کہ ان میں بلوچستان کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی جس کے باعث انھوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے جماعت کی داغ بیل ڈالی ان کی پارٹی کا مقصد پاکستان کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے اکثریت سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے ایک اور سوال پر انھوں نے بتایا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں پہلے سے زیادہ بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انتخابات میں ٹرن آٹ بھی زیادہ رہا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ کے مطابق آج کے بلوچستان کے چیلنجز امن و امان کے حوالے سے بہت زیادہ نہیں بلکہ اچھی طرز حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔