|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2018

ڈھاڈر: حالیہ بارشوں کے بعد دریائے ناڑی کے سیلابی ریلے نے بالاناڑی کے علاقے باران بنگلزئی میں تباہی مچادی متعدد مال مویشی سیلابی ریلے کے نظر گاؤں کا زمینی رابطہ منقطع حکومتی امداد کے منتظر تفصیلات کے مطابق حالیہ بارشوں کے بعددریائے ناڑی کے نچلے درجے کے سیلابی ریلے نے بالاناڑی کے گاؤں باران بنگلزئی میں داخل ہوکر تباہی مچادی گاؤں کے چاروں اطراف سیلابی ریلے کی وجہ سے متعدد کچے مکانات کے منہدم اور مال مویشاں بھی ریلے کی نظر ہو گئے ہیں ۔

ڈسٹرکٹ وائس چئیرمین کچھی میر شادی خان بنگلزئی کے مطابق سیلابی ریلے نے چنڈر کے گاؤں باران بنگلزئی میں تباہی مچادی ہے گاؤں کا زمینی رابطہ بھی دیگر شہروں سے منقطع ہوچکا ہے جبکہ سیلابی ریلے کی وجہ سے متاثرہ گاؤں کے متعدد مال مویشی سیلابی ریلے کی نظر ہوکر ہلاک ہو گئے ہیں اور وہاں عوام اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ تاحال علاقے میں نہیں پہنچ سکی ۔

علاقہ کے عوام کھلے آسمان تلے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھریلوں سامان نکال کر حکومتی امداد کے منتظر ہیں حکومت ہنگامی بنیادوں پر ریلیف کا کام شروع کرے دریں اثناء تحصیلدار بالاناڑی غلام مصطفی کے مطابق ڈپٹی کمشنر کچھی کی خصوصی ہدایت پر لیویز فورس کے ہمراہ فی الفور متاثرہ گاؤں پہنچے ہیں اور گاؤں کے قریب گاڑی کا راستہ نہ ہونے کی وجہ سے موٹرسائیکل پر خود گاؤں کے اندر داخل ہوا ہوں اور موٹر پمپس کے ذریعے گاؤں سے پانی نکالنے کیلئے کام شروع کرینگے ۔

عوام بھی اپنی مدد آپ کے تحت گاؤں سے پانی نکالنے کیلئے سیلابی ریلے کو گاؤ ں سے نکالنے کیلئے راستہ بنارہے ہیں جس سے ابھی گاؤں میں پانی کافی کم مقدار میں رہ گیا ہے جسے نکالا جائیگا اور ڈی سی کچھی کی جانب سے متاثرہ گاؤں کے مکینوں کو راشن بھی تقسیم کی جائیگی۔ 

دریں اثناء ضلعی ہیڈ کوارٹر سمیت تحصیل توئی سر اور درگ کا زمینی رابطہ آج تیسرے روز بھی بدستور دنیا سے منقطع رہا ۔ لوڑی تنگ ندی پر قائم پل کا سیلابی پانی میں بہہ جانے والا اپروچ سیکشن تاحال بحال نہیں کیا جاسکا ہے ، شہر میں سبزیاں اور کھانے پینے کی اشیا ناپید ، شہریوں کو شدید مشکلات تفصیلات کے مطابق موسی خیل کو دنیا سے ملانے والی واحد نیم پختہ موسی خیل کنگری سڑک لوڑی تنگ ندی پر قائم پل سیلابی پانی میں بہہ گیا ہے ۔

بارش ہونے کے بعد اس ندی میں آنے والے سیلابی پانی کا بہا اس قدر تیز ہوتا ہے کہ کار پک اپ ٹریکٹر یا پھر ٹرک کو آسانی سے بہا سکتا ہے ۔ لوڑی ندی پر رابطہ پل اپنی تعمیر کے بعد چند سال تک تو اچھی حالت میں قائم رہی تاہم غالبا 2011 میں سیلابی پانی کے ظالم ریلے میں پل کا اپروچ سیکشن بہہ گیا ۔ محکمہ بی اینڈ آر کے ذریعے لاکھوں روپے کی لاگت سے پل کی دوبارہ مرمت کرائی گئی ۔ 

محکمہ بی اینڈ آر کے انجینئر میر بلوچ خان کے مطابق چونکہ اس کام کیلئے رقم کی اجرا ایمرجنسی بنیادوں پر کرائی گئی تھی اسلئے ٹینڈرز کی لمبی پروسیجر کو بائی پاس کرکے محکمانہ طریقہ تعمیر اپناتے ہوئے 45 لاکھ کی رقم خرچ کی گئی ۔ جس کے بعد 5 سال سے زیادہ عرصہ قائم رہ کر گزشتہ برس دوبارہ بہہ گیا ۔

بلوچ خان کے مطابق اس بار پی ڈی ایم اے سے رقم لیکر پل کی دوبارہ مرمت کرائی جس پر انکے مطابق 12 سے 14 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے ۔ اس بار کی مرمت صرف ایک سال تک سیلابی ریلوں کے آگے کھڑی رہی اور آج سے دو ہفتے قبل بہہ گئی ۔

میر بلوچ خان کے مطابق انہوں نے بھیک مانگ مانگ کر ٹھیکیداروں سے 2 لاکھ روپے جمع کر لئے تھے ۔ان پیسوں سے پل کے بہہ جانے والے اپروچ سیکشن کو مٹی کی بھرائی کرکے سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت بحال کر لیا جو بد قسمتی سے 8 اگست کو ہونے والی بارش سے آنے والا سیلابی پانی پہلے جھٹگے میں ہی بہا کر لے گیا ۔ 

کنگری روڈ کی بندش سے ضلعی ہیڈ کوارٹر سمیت تحصیل توئی سر اور تحصیل درگ کی پوری آبادیوں کا زمینی رابطہ باقی دنیا سے کٹ جاتا ہے ۔ اس وقت شہر میں سبزیاں اور کھانے پینے کی وہ اشیا جو باہر سے منگوائی جاتی ہیں ۔ نا پید ہیں ۔ دوکانداروں کے مطابق انکی دکانوں میں سٹاک ختم ہوچکا ہے ۔ 

انکے مطابق عید کے موقع پر وہ ہمیشہ ملتان اور دیگر شہریوں سے سامان منگواتے ہیں مگر اس وقت سڑک کی بندش کے باعث انہیں سامان لانے اور شہریوں کی مانگ پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ 

انجینئر بلوچ خان کے مطابق انہوں نے پل بہہ جانے سے قبل ہی پی سی ون کے ساتھ تمام ممکنہ صورت حال سے اعلی حکام کو آگاہ کیا تھا ۔ بلوچ خان کے مطابق پل کی مکمل اور تسلی بخش بحالی کیلئے 1 کروڑ 67 لاکھ کی لاگت کا تخمینہ لگا یا گیا ہے جس کا پی سی ون بنا کر حکام کر ارسال کر رکھا ہے ۔

اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر مرزا احمد محمد سے رابطہ کیا تو ان کا کہا تھا کہ ندی میں سیلابی پانی کا بہا قدرے کم ہو گیا ہے ۔ جس کے بعد دو ڈائیورشنز بنوائے گئے ہیں جن پر دونوں طرف کھڑی ٹریفک کی آمد و رفت بحال کردی گئی ہے ۔ 

شہریوں نے انتظامیہ کی جانب سے اس جگاڑ کو نہ صرف ناکافی قرار دیا ہے بلکہ اسے رسکی بھی قرار دیا ہے ۔ جس پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انکے پاس دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے یہی حل ممکن تھا تاہم انکے مطابق اگر رقم کا اجرا ہوتا ہے تو مرمت پر فوری کام کا آغاز کردیا جائے گا۔