|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2018

اسلام آباد: ملک بھر میں خفیہ ایجنسیوں ا ور قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کی طرف سے مبینہ طور پر زبردستی اٹھائے گئے افراد میں سے مزید64کا سراغ مل گیا ہے۔ 

جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم کمیشن برائے بازیابی لاپتہ افراد نے گزشتہ7سالوں کے دوران اپنی زبردست محنت اور بصیرت سے مجموعی طور پر 3ہزار3سو98لاپتہ افراد کو ڈھونڈ نکالا ہے۔ 

بد قسمتی سے گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان میں سرکاری تحقیقاتی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے تفتیش کے نام پر ماورائے عدالت مختلف نوعیت کے مشکوک افراد کو اٹھا کر انٹیروگیشن سنٹرز اور نامعلوم مقامات پر تحویل میں رکھنے کے نہایت تلخ اور تکلیف دہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ 

وزارت داخلہ کے ریکارڈ کے مطابق اب تک ان کے پاس 5ہزار 2سو 90کیسز رجسٹر ہوئے ہیں جن میں سے77کیسز صرف ماہ جولائی 2018ء میں درج کروائے گئے ۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن برائے بازیابی لاپتہ افراد سے جڑے افراد نہایت جانفشانی سے خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن اب بھی ان کے پاس1828خاندانوں کی شکایات موجود ہیں جن کے وارثین آنکھوں میں آنسو چھپائے اپنے پیاروں کی بحفاظت بازیابی کے منتظر ہیں ۔ 

لاپتہ افراد کے حوالے سے سب سے متاثرہ صوبہ خیبر پختونخواہ ہے جہاں سے بلا مبالغہ ہزاروں نوجوانوں کو اچانک غائب کر دیا گیا۔ جولائی 2018ء میں بازیاب ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق بھی صوبہ کے پی کے سے ہی ہے۔

دوسرے نمبر پر پاکستان کے معاشی حب کراچی سے لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ جولائی 2018ء کے دوران کراچی کے 17کیسز کا سراغ مل گیا۔ جنوبی پنجاب کے علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جن میں سے گزشتہ ماہ12کا سراغ لگا لیا گیا۔ سراغ ملنے والے افراد میں اسلام آباد کے 3، بلوچستان کے 5جبکہ آزاد کشمیر کا ایک رہائشی شامل ہیں۔