عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھالیا، وفاق میں بننے والی پی ٹی آئی کی حکومت سے پاکستانی عوام کی بہت سی امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں. عمران خان بین الاقوامی سطح پر ایک معروف شخصیت ہیں جنہیں بطورکرکٹر بے پناہ شہرت ملی۔ اسی شہرت کے بل بوتے پر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد1996میں وہ سیاست میں در آئے ۔ 2013 ء میں ن لیگ کی حکومت کے خلاف طویل احتجاجی دھرنے دیئے ۔
اسلام آباد سمیت ملک بھر میں جلسے جلوس منعقد کئے، یوں وہ نوجوانوں میں خاصا مقبول ہوگئے، عمران خان نے ملک کو کرپشن فری بنانے کا وعدہ کیا اور ایک نئے پاکستان کا خواب عوام کو دکھایا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کیلئے سو دن کی پالیسی سمیت دیگر وعدے پورا کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے ۔
مگرچونکہ ملک میں عرصہ دراز سے کرپٹ عناصر کا راج رہا ہے اور اس کی جڑیں اتنی مضبوط ہوگئی ہیں کہ وہ حکومتی معاملات پر ہر وقت اثر انداز رہتے ہیں جس کی وجہ سے گڈ گورننس کا قیام ایک مشکل امربن گیا ہے ،اسی وجہ سے ہر حکومت نے ان کے سامنے گھٹنے ٹھیک دیئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ حکمران بھی کرپشن کے اس عمل کا حصہ بنے ،یوںیہ مرض نچلی سطح تک منتقل ہوگئی۔
نئی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج انہی عناصر کی سرکوبی اور انہیں حکومتی معاملات سے دور رکھنا ہے جس میں مشکلات بھی پیش آئینگی ۔مگر نئے پاکستان کیلئے ایسے اقدامات نا گزیر ہیں جو ماضی میں نہیں اٹھائے گئے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جب تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا تب تک ایک نئی منزل کی جانب گامزن نہیں ہوا جاسکتا۔
اس کیلئے قانون کی عملداری کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ قانون کی گرفت سے کوئی بھی بااثر شخص بچ نہ سکے جنہوں نے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ کر کھوکھلا کردیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو سب سے پہلے داخلی معاملات کو حل کرنا ضروری ہے کیونکہ جب اندرون خانہ معاملات بہترنہیں ہونگی تو خارجی حوالے سے ہم مضبوط پالیسیاں نہیں بناسکیں گے۔
اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ عوام کے بنیادی مسائل ہیں جنہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ملک میں وسائل موجود ہیں مگر ناقص منصوبہ بندی اور اقرباء پروری کی وجہ سے ہم اپنے وسائل کو صحیح معنوں میں ملکی مفاد میں استعمال میں نہیں لارہے ۔
اگر نئی حکومت مصلحت پسندی اور اقرباء پروری کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اہم منصوبوں کا از سرنو جائزہ لے اور انہیں بہترین پالیسی کے ساتھ چلائے تو ملک میں موجود بہت سے بحرانات کا خاتمہ یقینی ہے۔
عمران خان سے یہی امید اور توقع ہے کہ ان کی حکومت ماضی میں ہونے والے کرپشن کی تحقیقات سمیت ایک مثبت پالیسی بناتے ہوئے تبدیلی لائے گی اورمثالی گڈ گورننس کے ساتھ ایک نئی سمت میں ملک اور عوام کو لے کر چلے گی۔