پاکستان تحریک انصاف کے قائدین نے گزشتہ روز کوئٹہ کا دورہ کیا، دورے کا مقصد پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار عارف علوی کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔ پی ٹی آئی کے عارف علوی، وزیردفاع پرویزخٹک، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے صدر بلوچستان عوامی پارٹی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے ملاقات کی ، ملاقات میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے عارف علوی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھاکہ بلوچستان میں صرف دعوے نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مل کر حقیقی تبدیلی لائیں گے۔ان کاکہناتھاکہ بلوچستان عوامی پارٹی صدارتی الیکشن میں عارف علوی کی حمایت کریگی، امیدکرتے ہیں کہ وفاق 5سال کے دوران اپنااصل کردار ادا کریگی۔
جام کمال نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کی پسماندگی دورکریں اورعوام کوترقی دیں۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کاکہناتھاکہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان سے پسماندگی کاخاتمہ ہو، اس کے لیے اقدامات کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی سے ہمارا الائنس ہوچکاہے۔
عارف علوی نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے عمران خان کے وعدے پورے کرینگے، ہمارا بلوچستان عوامی پارٹی کیساتھ اچھا اتحاد ہے اور بلوچستان عوامی پارٹی اورپی ٹی آئی کی بلوچستان سے کمٹمنٹ ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماسوائے ایم ایم اے بلوچستان کی دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے صدارتی انتخاب کیلئے پی ٹی آئی دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان میں زیادہ حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف بلوچستان میں مخلوط حکومت کا حصہ ہے جبکہ اپوزیشن میں شامل بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے جس طرح وزیراعظم عمران خان کی حمایت کی تھی اسی طرح وہ صدارتی انتخاب میں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ جائے گی۔
اپوزیشن میں رہنے والی ایم ایم اے جو انتخابات میں بلوچستان کی دوسری بڑی جماعت بن کر ابھری ہے،ا س کے ووٹ صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کو ملیں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کا دعویٰ ایک بار پھر نو منتخب مرکزی حکومت کے قائدین نے کی ہے جس طرح ماضی میں ہر نئی بننے والی حکومت نے معافی مانگی اور بلوچستان کی ترقی کے بلند وبانگ دعوے کئے مگر اس بدقسمت صوبہ کی تقدیر نہیں بدلی۔
المیہ یہ ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو کبھی بھی سنجیدگی سے سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک بلوچستان کے منتخب نمائندوں کو بااختیار نہیں بنایاجائے گا تب تک مسائل موجود رہینگے کیونکہ ماضی میں بلوچستان کے فیصلے مرکز میں ہوتے تھے جبکہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو اہم معاملات میں نظرانداز کردیا جاتا تھا۔
پی ٹی آئی کے قائدین کا کہنا ہے کہ وہ بلوچستان کے متعلق جو بھی وعدہ کرینگے اسے پورا کرینگے، اگر پی ٹی آئی نے خلوص سے کردار ادا کیا تو بلوچستان میں حقیقی تبدیلی کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔
بلوچستان میں حقیقی تبدیلی
وقتِ اشاعت : August 30 – 2018