|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2018

لندن: عاطف میاں کی برطرفی پر اقتصادی مشاورتی کونسل کے ایک اور رکن نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن عمران رسول نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں عمران رسول نے کہا کہ بھاری دل سے استعفی دے رہا ہوں کیونکہ میں عاطف میاں کو عہدے سے ہٹانے کی وجوہات سے اتفاق نہیں کرتا۔

یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر آف اکنامکس عمران رسول نے کہا کہ گزشتہ 10 روز کے دوران پاکستانی سیاست کا عروج و زوال دیکھا، مذہب کی بنیاد پر فیصلے کرنے کے حوالے سے حکومت سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ مذہبی بنیادوں پر فیصلے میرے اصولوں اور اقدار کے خلاف ہیں، پاکستان کو عاطف میاں کی صلاحیت کی ضرورت تھی، ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں تاہم اس ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھانے والی قیادت کی ضرورت ہے، حکومت کے لیے میری نیک تمنائیں ہیں۔

یکم ستمبر کو وزیراعظم عمران خان نے ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 18 رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل دی تھی جس میں بیرون ملک کام کرنے والے تین ماہرین معاشیات عاطف میاں، عاصم اعجاز خواجہ اور عمران رسول کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

قادیانی مذہب سے تعلق رکھنے اور جماعت احمدیہ کے فعال کارکن ہونے پر عاطف میاں کو ملک میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر حکومت نے انہیں عہدے سے ہٹادیا۔ کونسل کے رکن عاصم اعجاز خواجہ نے احتجاجا گزشتہ روز اس پر استعفی دیا تھا اور آج تیسرے رکن عمران رسول بھی مستعفی ہوگئے۔