|

وقتِ اشاعت :   September 17 – 2018

گزشتہ روزوزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ افغانستان کے دوران اپنے ہم منصب سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران وفود کی سطح پر مذاکرات میں دو طرفہ امور ، علاقائی صورتحال اور افغان امن عمل سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیرخارجہ شاہ محمد قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان اورافغانستان کے چیلنجز مشترکہ ہیں جنہیں مل کر ہی نمٹنا ہوگا، دونوں ممالک میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے ہمیں مثبت سمت میں کام کرنا اور تعاون کا عمل مزید بڑھانا ہوگا۔ افغانستان میں ورکنگ گروپ میں مزید کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، ان کا کہنا تھا کہ علماء کونسل کا اجلاس ایک اچھا اقدام ہے۔ 

معاملات کے حل کیلئے دونوں اطراف کے علمائے کرام کی نشست کرائی جاسکتی ہے جوکہ دس محرم کے بعد مناسب وقت کے دوران رکھی جاسکتی ہے۔ افغان وزیر خارجہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ، پاکستان اور افغانستان کا امن خطے کا امن ہے، دونوں ممالک کومل کر امن کیلئے کام کرنا ہوگا۔ 

دوسری جانب دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق وزیر خارجہ کا اپنے پہلے دورے کیلئے کابل کا انتخاب پاکستان کی افغانستان اور علاقائی امن کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اس کامیاب دورے سے مستقبل میں امن مذاکرات اور باہمی تعلقات میں مزید پیشرفت ہوگی۔ 

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پاک افغان مذاکرات کیلئے اعلیٰ سطح کے سرکاری دورے ہوئے مگر اب تک پاک افغان تعلقات میں خاص پیشرفت نہیں ہوئی جس سے دونوں ممالک کے درمیان موجودتنازعات اور مسائل نہیں ہوسکے ۔ 

افغانستان میں اس وقت عالمی طاقتوں کا اثر بھی ہے اور وہاں کی حکومت شاید اتنی بااختیار نہیں کہ وہ آزادانہ طور پر مذاکرات کرسکے ۔ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے سیاسی وعسکری حکام نے افغانستان کا دورہ کیا اور مذاکرات سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کی پیشکش کی مگر بات آگے نہیں بڑھی۔

دوسری جانب امریکہ کا زور اب تک طاقت پر ہی دکھائی دے رہا ہے حال ہی میں انہوں نے ایک بار پھر دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کیلئے کہا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے اس حوالے سے پہلے ہی مؤقف واضح کردیا گیا ہے کہ وہ غیر کی جنگ اپنے اوپرمسلط نہیں کرسکتاالبتہ جہاں تک خطے میں دہشت گردی کا معاملہ ہے پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور اس دوران بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں سمیت اہم دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔ 

اس وقت سب سے بڑا مسئلہ امریکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہم آہنگی کا ہے اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کرنا ہے تو امریکہ کو اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ افغان جنگ کے دوران پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ پاکستان کو اس کے بدلے تنقید اور شک کی نگاہ سے دیکھاگیا جس کی وجہ سے معاملات آگے نہیں بڑھ سکے ۔

امریکہ اور افغانستان دونوں ممالک کے ساتھ پاکستان ایک بہترین دوست کی طرح تعلقات چاہتا ہے اس کی سمت کا تعین امریکہ کو کرنا ہے افغانستان میں جاری جنگ اور خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تینوں ممالک کو بیٹھ کر ایک اسٹرٹیجی بنانے کی ضرورت ہے جس میں افغانستان بھی مکمل بااختیار ہو کیونکہ پاک افغان بہترین تعلقات کے بغیر خطے میں دہشت گردی کو شکست نہیں دی جاسکتی ۔

دشمن ایک ہی ہے صرف فاصلوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے سب کی خواہش ہے کہ پاک افغان دیرینہ مسئلہ جلد حل ہوسکے تاکہ ہم آگے کی جانب بڑھ سکیں اور اس کیلئے سب سے اہم بات اعتماد ہے اور اسی کی بنیاد پر مستحکم تعلقات بن سکتے ہیں ۔