|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2018

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں کسی محکمے کے لئے کوئی نئی گاڑی نہیں خریدیں گے۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق سے ہمیں 49 ارب روپے کم ملے ہیں، کراچی کے پانی کے منصوبے کے فورکی لاگت بہت بڑھ گئی ہے اوراس کے لیے ہمیں وفاق کی مدد درکارہوگی،  سندھ میں کم اورتاخیر سے رقم منتقلی کا معاملہ  وزیراعظم کے سامنےاٹھایا ہے ، ہمیں نئی ترقیاتی اسکیم میں 26 ارب روپے کٹوتی کرنی پڑ رہی ہے، وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ ڈی سیلینیشن پلانٹس کے لیے ہماراساتھ  دیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے کوئی لگژری گاڑی نہیں خریدی جب کہ رواں مالی سال میں کسی بھی محکمے کے لیے کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی جائے گی، صرف آپریشنل گاڑیوں کی خریداری کی اجازت ہوگی اور آپریشنل وہیکلز میں صرف پولیس  اور ایمبولینس گاڑیاں شامل ہوں گی

مراد علی شاہ نے بتایا کہ لاڑکانہ میں واٹرسپلائی اسکیم نہیں تھی،  رواں مالی سال کے بجٹ میں لاڑکانہ واٹرسپلائی اسکیم شامل کی ہے۔ پورے صوبے میں 41 ٹراما سینٹرز بنارہے ہیں، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرزاسپتالوں کی طویل عرصے سے جاری اسکیمیں جلد مکمل کی جائیں گی، 17 ڈسٹرکٹ تعلقہ اسپتال رواں مالی سال میں مکمل کریں گے، واٹر کمیشن کی اسکیمیں بھی نئے ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہیں، 60 کلومیٹر کے کوسٹل ہائی وے منصوبے پر آٹھ ارب روپے لاگت آئےگی۔ گرین لائن منصوبہ اب تک مکمل نہیں ہوا،اس لیے بسیں نہیں خریدیں، بسیں خریدنے کی بات وفاق نے کی ہے، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ  وزیراعظم نے دورہ کراچی میں ڈیم کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی، کالاباغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے جسے 3 صوبوں کی اسمبلیاں مسترد کرچکی ہیں، اگر وزیراعظم نے کہا ہے کہ 80 فیصد پانی سمندر برد ہورہاہے تویہ غلط بیان ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم  نے سندھ حکومت سےکچرے کےمعاملے پربھی کوئی بات نہیں کی، کچرے سے متعلق جو کہا کسی اور سے سننے کو ملا ، 2 مہینے میں کچرا اٹھانے والی بات گورنر سندھ  سے کی گئی ہو تو الگ بات ہے، لیکن گورنر سندھ حکومت نہیں ہیں گورنر اپنے آئینی وقانونی حدود میں رہیں  گے تو بہتر ہوگا۔