|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کے صدر میر جام کمال عالیانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے مہاجرین کی شہریت سے متعلق بیان پر کئی تحفظات ہیں، ملکی فیصلوں پر قوم کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔

انہوں نے یہ بات منگل کے روز بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سبزہ زار پر فراریوں اور ان کے کمانڈروں کی جانب سے ہتھیار پیکنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا افغان مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق وزیرِاعظم کے بیان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے ہر ممالک کے اپنے قوانین ہوتے ہیں، مہاجرین کے متعلق موجود پہلے سے طے شدہ پالیسی کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ وزیرِاعظم نے گزشتہ دنوں کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں پیدا ہونیوالے افغانوں کے بچوں اور چالیس سال سے مقیم بنگالیوں کو شناختی کارڈز کے اجرا کیلئے وزارتِ داخلہ سے گزارش کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگالی چالیس سال سے پاکستان میں مقیم ہیں، یہ بھی انسان ہیں اور ان کے بھی حقوق ہیں۔ آج بھی قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم نے اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کو زبردستی واپس نہیں بھیج سکتے کیونکہ اس بارے میں عالمی قوانین موجود ہیں، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، مہاجرین کے پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت ملنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی نسلیں یہاں پروان چڑھ رہی ہیں، جو مہاجرین یہاں آباد ہیں ان کے لیے قانون بنانا ہو گا، اگر ان مہاجرین سے متعلق فیصلہ نہ کیا گیا تو مسائل پیدا ہوں گے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا انڈیا اور پاکستان کا کرکٹ کا میچ روایتی کھیل سے ہٹ کر ہوگا پاکستانی ٹیم پر پوری قوم کا اعتماد ہے امید ہے کہ وہ بہترین کھیل کھیلنے گے اور قوم کو مایوس نہیں کرینگے اور پاکستانی ٹیم کو بہترین فیلڈنگ کرنا ہوگا اور پوری کو قوم کے معیار پر اترنا ہوگا ۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبے عوام کی ضروریات کے مطابق بنائے جائیں گے تو عوام کو ریلیف مل سکے گا، منصوبے صرف کاغذوں پر ہی نہیں بلکہ زمین پر نظر آنے چاہئیں،عوامی خدمات کی فراہمی کے محکموں کی کارکردگی بہتر ہونے سے ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہوسکیں گے۔

بلوچستان محدود وسائل کا حامل صوبہ ہے لہٰذا ہم ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر اور وسائل کے ضیاع کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ مواصلات وتعمیرات کی کارکردگی اور محکمے کو درپیش مسائل کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔

صوبائی وزیر مواصلات وتعمیرات نوابزادہ طارق خان مگسی، چیف سیکریٹری ڈاکٹر اختر نذیر، قائم مقام ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات محمد علی کاکڑ، سیکریٹری خزانہ قمر مسعود اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ سیکریٹری مواصلات وتعمیرات علی اکبر بلوچ نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کے معیار کی بہتری ، وسائل کے صحیح استعمال اور ترقیاتی منصوبوں کو مرتب کئے جانے کے حوالے سے جامع پالیسی کی تشکیل سے متعلق امور پر غور کیا گیا اور بعض اہم امور طے کرکے انہیں منظوری کے لئے کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں تمام تحصیلوں کو قومی شاہراہوں سے منسلک کرنے کے لئے مناسب چوڑائی کی سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کرنے اور تمام ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈر سے قبل متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے ان منصوبوں کے لئے اراضی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے حصول کو لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 71سے زیادہ ایسے جاری ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا ہے جن پر بڑی حد تک پیشرفت ہوچکی ہے جس سے ایک جانب تو فنڈز کا ضیاع ہوگا اور دوسری جانب عوام ان منصوبوں سے مستفید نہیں ہوسکیں گے۔

اجلاس میں اس عمل پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا گیا اور محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کو ایسی تمام اسکیموں کی تفصیل کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پی ایس ڈی پی میں شامل بہت سے منصوبوں کے لئے کم فنڈز مختص کئے جاتے ہیں جس سے یہ منصوبے طویل عرصہ تک جاری رہتے ہیں اور ان کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے اور فیصلہ کیا گیا کہ اس رحجان کے خاتمے کے لئے جامع پالیسی وضع کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ سے ہرمحکمہ اپنی اسکیم کی تکمیل کا خود ذمہ دار ہوگا اور ان اسکیموں کی پیشرفت کے حوالے سے معلومات فراہم کرے گا، وزیراعلیٰ نے محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کو پی ایس ڈی پی کی تیاری کا سالانہ کیلنڈر تمام محکموں کو فوری طور پر فراہم کرنے اور انہیں کیلنڈر کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کی تیاری کا پابند کرنے کی ہدایت کی۔