اسلام آباد: پی بی 17 بلوچستان انتخابی عزرداری کامعاملہ،سپریم کورٹ نے یار محمد رند کی نا اہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
وکلاء کو دو روز میں تحریری دلائل دینے کی ہداہت۔فیصلہ مناسب وقت پر سنایا جائے گا.پی بی 17بلوچستان انتخابی عزرداری کے متعلق کیس کی سماعت گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔
دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر یار محمد رند کی سند واقعی جعلی ہے تو کیا کہیں ثابت ہوا،یار محمد رند کی نااہلی سے متعلق آر او اور ہائی کورٹ کی کوئی ڈکلریشن موجود نہیں،ڈکلریشن نہ ہونے کی وجہ سے نا اہلی نہیں بنتی،یار محمد رند کی سند کی نہ تصدیق ہوئی نہ تردید ہوئی۔
شہادت عالمیہ کے جس مدرسے سے سند لی گئی کیا وہ پاکستان میں موجود ہے،اگر مدرسہ موجود ہے تو اس کی رجسٹریشن کا معاملہ الگ ہے،مدرسے کے منتظم اعلی سے ان کی ڈگری کی تصدیق کرائی جا سکتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 62 کے تحت وہ ہمشہ کے لئے نا اہل نہیں ہوئے،موجودہ انتخابات میں تو ڈگری کی شرط ہی نہیں پھر وہ کیسے نا اہل ہو سکتے ہیں۔
یار محمد رند کے وکیل لظیف کھوسہ نے کہا کہ میرے موکل نے تو کاغذات میں خود کو ایف اے پاس لکھا تو یہ میری ماسٹر کی ڈگری کو کیسے چلنج کر سکتے ہیں۔جس پر جسٹس اعجاز احسن کا کہنا تھا اگرآپ نے اپنے گزشتہ انتخابات میں ماسٹر کی ڈگری لکھی ہے تو پھر یہ آپ کے بخلاف ڈکلریشن ہو جائے گی۔
یار محمد رند کی ڈگری کو بنیاد بنا کر مخالف امیدوار سردار محمد عاصم کرد نے چلنج کیا تھا۔سردار محمد عاصم کرد کے وکیل نے کہا کہ یار محمد رند نے اس الکیشن میں خود کو ایف اے ظاہر کیا جبکہ گزشتہ انتخابات میں انھوں نے خود کو ایم اے پاس ظاہر کیا تھا۔سپریم کورٹ نے انتخابات سے قبل ہائی کورٹ اور آر او کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے یار محمد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی تھی۔
سپریم کورٹ نے سردار یار محمد رند نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
وقتِ اشاعت : September 20 – 2018