وزیراعظم عمران خان نے اپنے ہم منصب نریندر مودی کو ایک خط میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کرنے کی پیشکش کی ہے۔یہ نئی حکومت کی جانب سے پہلی بار بھارت کو دونوں ملکوں کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات کے لیے باضابطہ مذاکرات کی دعوت ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا مثبت انداز میں جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیغام میں مذاکرات کے ذریعے ایشوز کے حل کی بات کی گئی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کو بھارت کی جانب سے باضابطہ جواب کا انتظار ہے۔یہ اس خط کے جواب میں لکھا گیا ہے جس میں نریندر مودی نے عمران خان کو مبارکباد دی تھی۔ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے مبارکباد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کو بھارت کی جانب سے باضابطہ جواب کا انتظار ہے۔خیال رہے کہ دونوں ممالک میں یہ قیاس آرائیاں چل رہی تھیں کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نیویارک میں ملاقات کریں گے یا نہیں۔
بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ اس معاملے پر ابھی کام ہو رہا ہے۔اس سے پہلے جولائی میں عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے پہلے ہی خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی بات کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلقات کو بہتر بنانے میں اگر بھارت ایک قدم اٹھائے گا تو پاکستان اس سمت میں دو قدم اٹھائے گا۔دوسری جانب دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کرتارپور بارڈر کھولنے کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکاری سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہوا، تاہم پاکستان اس حوالے سے کھلا ذہن رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان مزید ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپورہ بارڈر کھول دے گا جس سے یاتری ویزے کے بغیر گردوارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے مختلف دور چلے ہیں ذوالفقار علی بھٹو سے لیکر پرویز مشرف کے دور تک یہ سلسلہ جاری رہا ہے البتہ گزشتہ دو حکومتوں کے دوران پاک بھارت مذاکرات کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا بلکہ اس کی جگہ کشیدگی نے لے لی ۔
ملک میں نئی حکومت بننے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے ہی خطاب کے دوران بھارت سے بات چیت کے عمل کے حوالے سے کہا تھا کہ بھارت اگر ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائینگے ۔
اس بیان کے بعد وزیراعظم کے اس اقدام کو ہر سطح پر سراہا گیا کیونکہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری سے ہم ایک نئی منزل کی جانب بڑھ سکتے ہیں بشرطیکہ بھارت بھی اپنے رویہ میں بہتری لائے اور اہم معاملات جو اس وقت موجود ہیں انہیں مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی نیت بنائے ۔
دس سال بعد پاک بھارت مذاکرات ،ایک اچھا قدم
وقتِ اشاعت : September 21 – 2018