|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2018

پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی دعوت اور امن کی خواہش کے باوجود بھارت کی جانب سے پاکستان کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔مذاکرات کی بحالی کی دعوت پر بھارت کا منفی اور متکبرانہ رویہ باعث افسوس ہے ۔

بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پاکستان کو گیدڑ بھبکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان وہی کررہا ہے جو کرتا آیا ہے، پاکستان کو درد محسوس کرانے کا وقت آگیاہے۔بھارتی جنرل راوت نے مزید اقدامات کرنے کی بڑھک بھی ماری اور کہا کہ ہم اپنی اگلی کارروائی کی تفصیلات بتا نہیں سکتے، بھارتی فوج کی کارروائی میں ہمیشہ سرپرائزہوتا ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم امن کی بات کرتے ہیں بھارتی آرمی چیف جنگ کی بات کررہے ہیں، دنیا دیکھ رہی ہے کون امن اور کون جنگ کی بات کررہا ہے، بھارتی آرمی چیف کو سمجھنا چاہیے کہ وہ بی جے پی کے سربراہ نہیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان انتہائی نا مناسب ہے، بھارتی آرمی چیف سیاسی جماعت کے آلہ کار نہ بنیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کوسیاسی آلہ کار کے طور پربیان دینے سے گریز کرنا چاہیے، ہم اب بھی امن کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے، پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں، جنگ نہیں ہوسکتی۔ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک چل رہی ہے اور تیسری نسل ہے جو قربانیاں دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی آج بھی پیش کش ہے کہ آپ آئیں اور ٹیبل پر بیٹھ کر بات کریں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جنگ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جنگ کے لیے تیار نہ ہو، پاکستان ایٹمی قوت اور ہم جنگ کے لیے تیار ہیں۔ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم امن کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کا شکار بنایا گیا لیکن پاکستان نے کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں امن قائم کیا، ہمیں پتہ ہے کہ امن پسندی کی کیا قیمت ہے اور ہم امن پسندی کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کو کرپشن کے الزامات پر تنقید کا سامنا ہے لیکن بھارتی حکومت نے حالات کا رخ موڑنے کے لیے پاکستان دشمنی کا بیانیہ اپنایا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، ری الائنمنٹ ہورہی ہے اور بہت سے ملکوں سے ہمارے تعلقات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔بھارت کی جانب سے اس طرح کا رویہ سامنے آنے سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ وہ خطے میں امن نہیں چاہتا بلکہ جنگی ماحول کو برقرار رکھنا چاہتا ہے مگر اس کے نتائج انتہائی بھیانک ہونگے کیونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور ہر لحاظ سے مضبوط ہے وہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

پاکستان کی جانب سے گزشتہ دنوں متوقع وزارت خارجہ کی ملاقات کو خوش آئند قرار دیا گیا صرف اس بنیاد پر تاکہ ہم ایک بہترین ماحول بناسکیں ۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے پہلے خطاب میں بھارت کے حوالے سے مثبت بات کی تھی جس کا مقصد دوری ، نفرتوں اور فاصلوں کا خاتمہ اور ایک نئی منزل کی جانب بڑھنے کا عزم تھا اگر بھارت یہی سمجھتا ہے کہ وہ اپنے گیدڑ بھبکیوں سے ہمیں ڈرائے گا تو یہ اس کی بھول ہے۔

سب جانتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف کس طرح پڑوسی ممالک کی سرزمین استعمال کی گئی اور پاکستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایاگیا۔ لیکن پاکستان آج بھی پوری مضبوطی اور اتحاد کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہاہے اور جہاں تک جنگ کی بات ہے تو ماضی اس بات کی گواہ ہے کہ پاکستان نے ہر محاذ پر بھرپور جواب دیا ہے ۔