واشنگٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات پاکستان کی ترجیح ہے۔
واشنگٹن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا فائدہ ہمیشہ امریکا نے اٹھایا، امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو جب پاکستان آئے تو ان کے سامنے حقائق پر مبنی موّقف پیش کیا، امریکا خطے میں بھارت کو اسٹریٹجک پارٹنر بنانے کا خواہاں ہے، جبکہ پاکستان بیک وقت چین اور امریکا سے روابط رکھے گا۔
بھارت سے مذاکرات کی منسوخی کے بارے میں شاہ محمود نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے تعلقات کی بہتری کے لیے ملاقات کرنا چاہتے تھے، مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کرکے ملاقات منسوخ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، بھارتی رویہ افسوسناک اور سفارتی آداب کے منافی ہے، اس نے اپنے اندرونی معاملات سے توجہ ہٹانے کیلیے صورتحال پیدا کی، سوچنا ہوگا ملاقات کا موقع گنوانے کا ذمہ دار کون ہے، دیکھنا ہوگا امن کی بات کون کررہا ہے اور فرار کون چاہتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں کہا کہ بھارت میں بڑا طبقہ کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی پر تنقید کررہا ہے، بھارتی دانشوروں کے مطابق حکومتی کشمیر پالیسی ناکام ہوچکی ہے، بلوچستان میں بیرونی مداخلت کے ٹھوس ثبوت ہیں، جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات پاکستان کی ترجیح ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دورہ سعودی عرب مفید رہا تاہم ہم سعودی عرب پیسے مانگنے نہیں گئے تھے، سعودی ولی عہد سے نیویارک میں جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوگی۔
شاہ محمود قریشی واشنگٹن سے نیویارک پہنچ گئے ہیں جہاں وہ امریکی ہم منصب مائک پومپیو سمیت دو درجن سے زائد ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے۔
پاک امریکا وزرائے خارجہ ملاقات دو اکتوبر کو واشنگٹن میں ہوگی۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کے مطابق شاہ محمود قریشی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نئی حکومت کی بین الاقوامی پالیسیوں پر روشنی ڈالیں گے اور مسئلہ کشمیر سمیت علاقائی تنازعات پر بھی بات کریں گے، وزیر خارجہ بدھ کو او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔