|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2018

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں پشتون کلچر ڈے کے پروگرام پر لاٹھی چارج اور طلباء کے گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کے زریعے طلباء و طالبات کو خوف زدہ کی جاتی رہی ہے۔

جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر کا منفی روش تعلیمی ادارے میں تعلیمی ماحول کو خراب کررہی ہے وائس چانسلر کے جانب دو مارچ بلوچ کلچر ڈے پر بھی اجازت نہیں دی گئی اب یہی منفی تسلسل پشتون کلچر ڈے کے موقعے پر بھی برقرار رکھا گیا تعلیمی اداروں میں سیاسی علمی و تنقیدی سرگرمیوں پر مکمل پابندی کے بعد اب محکوم اقوام کے شناخت و ثقافت کو بھی برداشت نہیں کی جارہی ہے جوکہ قابل مذمت اور منفی عمل ہے کلچر ڈے منانے سے دنیا کی کوئی قانون کسی قوم کو نہیں روک سکتی ۔

لیکن جامعہ بلوچستان انتظامیہ ایسے واقعات کے زریعے ادارے میں سازش کے تحت خوف و ہراس کا ماحول پیدا کررہے ہے جسکا مقصد طلباء کو خوف زدہ کرکے قومی ترقی پسند اور نظریاتی جدوجہد سے دور کرنا ہے جامعہ بلوچستان ہر سال پنجاب کے طلباء کے لئے لاکھوں خرچ کرکے شعبدہ بازی کرتی ہے لیکن بلوچستان کے بلوچ و پشتون طلباء کو اپنے کلچر ڈے منانے کی اجازت نہیں دی جاتی جبکہ یونیورسٹی میں گذشتہ سالوں کے دوران طلباء کے خلاف درجنوں جعلی مقدمات قائم کئے گئے لیکن معزز عدالتوں نے تمام مقدمات خارج کردیے ۔

انہوں نے مزید کہا یے بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں کو جامعہ بلوچستان کے صورتحال پر نوٹس لیکر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت یے طلباء کو ہر احتجاج اور پروگرام کے بعد مقدمات لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں وی سی کے خلاف گذشتہ دو سالوں سے سر اپا احتجاج ہے بلوچستان اسمبلی کے یونیورسٹی میں فورسز کی مداخلت ختم کرنے اور فیسوں میں اضافے کے قرار داد کو ردی کے ٹھوکری میں ڈالا گیا۔