|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2018

واشنگٹن: پاکستان اور امریکہ نے افغان امن عمل میں طالبان کی شمولیت کی ضرورت پر ور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کے پاس یہی وقت ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کے مواقع حاصل کریں جبکہ امریکہ نے اپنے ریفارم ایجنڈے پر عمل درآمد کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہوا تھا جہاں امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان خراب ہونے تعلقات کی دوبارہ بحالی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ مذاکرات کا دوسرا دور واشنگٹن میں ہوا جہاں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے امریکی ہم منصب سے دوبارہ ملاقات کی جس کے دوران سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور امریکہ میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد بتایا گیا کہ دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ افغان طالبان کے پاس یہی وقت ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کے مواقع حاصل کرے۔امریکی حکام سے ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، افغانستان میں افغان قیادت کی امن اور مصالحت کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

دونوں ملاقاتوں کے بعد بیانات واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری کیے گئے ۔سفارتخانے کے بیانات میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کی مائیک پومپیو اور جان بولٹن سے ملاقاتیں 40، 40 منٹ پر محیط تھیں جن میں افغانستان کے مسئلے پر زیادہ توجہ دی گئی، دیگر معاملات میں پاک ۔ بھارت تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو نے باہمی دلچسپی کے دوطرفہ امور اور علاقائی معاملات پر تفصیلی بات چیت کی۔

مائیک پومپیو کی دعوت پر واشنگٹن کا دورہ کرنے والے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان قریبی تعلقات ہمیشہ باہمی مفاد اور جنوبی ایشیا میں استحکام کا ایک عنصر ہے۔انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ ایک قدم آگے بڑھ کر مذاکرات کیلئے وسیع اور تشکیل شدہ فریم ورک دونوں ممالک کے لیے بہتر ہوگا۔ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی نے حکومت کے ترقیاتی اور عوامی ایجنڈے پر بھی روشنی ڈالی ٗجو پاکستان کے پڑوسی ملک میں امن اور سیکیورٹی کیلئے ضروری ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے افغانستان اور خطے میں وسیع پیمانے پر امن اور استحکام کی مشترکہ خواہش کا اظہار کیا۔بیان کے مطابق ’شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں سیاسی حل کیلئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے استعمال سے مطلوبہ نتائج کے حصول میں ناکامی ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن پاکستان اور امریکہ دونوں کی اولین ترجیح ہے لیکن یہ خواہش جموں و کشمیر کے بنیادی تنازع سمیت تمام تنازعات کے حل تک مکمل نہیں ہوسکتی۔

بیان کے مطابق ملاقات کے حوالے سے مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ اپنے ریفارم ایجنڈے پر عمل درآمد کیلئے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے آگے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے افغانستان میں سیاسی مصالحت اور پڑوسی ملک میں امن کی کوششوں کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا۔جان بولٹن سے ملاقات کے بارے میں سفارتخانے نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی اور علاقائی مقاصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

ملاقات میں جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کیلئے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔وزیر خارجہ نے ملاقات میں پاکستانی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہ ماننا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

انہوں نے افغانستان میں قومی اتحادی حکومت سے پاکستان کے روابط کی مثبت کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان، پاکستان ایکشن پلان برائے امن و استحکام (اے پی اے پی پی ایس) دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے میں سب سے موثر طریقہ کار ہے۔جنوبی ایشیا میں امن کے حصول کے تناظر میں وزیر خارجہ نے امریکی حکام کو بھارت کے جارحانہ عزائم کے بارے میں بھی بتایا۔انہوں نے واضح کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے امن مذاکرات کے آغاز کے پیغام کو بھارتی حکومت نے رد کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو حل کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتا ہے۔