لاہور: تحریک انصاف پنجاب کے سینئر صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے بیٹے اور ساتھیوں نے گاڑی روکنے پر مبینہ طور پر پولیس اہل کاروں کو سرکاری اسلحے سمیت اغوا کرلیا۔
تحریک انصاف کے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے بیٹے نے مبینہ طو پر پولیس اہلکاروں کو سرکاری اسلحے و گاڑی سمیت اغوا کرلیا تاہم ملزمان انہیں تھوڑی دور جاکر خالی پلاٹ میں پھینک کر فرار ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقے غالب مارکیٹ میں ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو روکا تو کار میں سوار ڈرائیور نے طیش میں آکر پولیس اہلکاروں کو گالیاں دیں اور اپنے گارڈز کو بلا لیا۔
کار کا ڈرائیور خود کو سابق اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید کا بیٹا کہہ رہا تھا جب کہ کار میں لڑکے کے ساتھ ایک لڑکی بھی تھی اور دونوں قابل اعتراض حالت میں تھے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کار سوار نے اپنے گارڈز کی مدد سے پولیس اہلکاروں کو زدو کوب کیا اور سرکاری اسلحے و سرکاری گاڑی سمیت اغوا کرکے ساتھ لے گئے۔ دیگر پولیس اہلکاروں نے گاڑی کا پیچھا کیا تو تھوڑی دیر بعد مغوی پولیس اہلکاروں کو سرکاری اسلحے سمیت خالی پلاٹ میں پھینک دیا گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو سفید رنگ کی کار ایل ای سی 4968 میں اغوا کیا گیا تھا اور جب سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے پتہ کیا گیا تو کار پنجاب کے سینئر وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کے ذاتی نام پر رجسٹرڈ نکلی۔ واقعے کا مقدمہ ندیم نامی کانسٹیبل کی درخواست پر 5 نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ میں درج کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب میاں محمود الرشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور واقعے میں میرا بیٹا ملوث نہیں اور بیٹے پر جو الزام لگایا جارہا ہے، وہ من گھڑت ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ واقعے کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے پتا چلا اور جیسے ہی مجھے پتا چلا میں نے بیٹے کو فوری طور پر کہا ہے وہ گلبرگ تھانے جا کر شامل تفتیش ہوجائے، اگر بیٹے یا کسی نے بھی کوئی جرم کیا ہے تو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے، ہماری طرف سے تفتیش اور تحقیقات میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔