|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2018

کوئٹہ:  میٹروپولیٹن کارپوریشن نے رواں مالی سال 2018-19کل بجٹ 4ارب79کروڑ83لاکھ86ہزار3سو زائد بجٹ کی منظوری دے دی اپوزیشن اراکین کا شدید احتجاج کونسل ہال مچھلی بازار بن گئی بجٹ کا کل متوقع آمدن 4ارب7کروڑ 11لاکھ61ہزارسے زائد جبکہ کل خسارہ 72کروڑ 32لاکھ24ہزار سے زائد ہے اپوزیشن نے مذکورہ کو مسترد کردیا جبکہ حکومت نے بجٹ کو بہترین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کریں گے میٹروپولیٹن کارپوریشن کا رواں مالی سال بجٹ میٹروپولیٹن کارپوریشن ہال میں چےئرمین محمد یونس بلوچ کی صدارت میں پیش ہوا مےئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ بھی موجود تھے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اوپننگ بیلنس یکم جولائی 2018ایک ارب 67کروڑ2لاکھ 91ہزار جبکہ جی ایس ٹی حکومتی گرانٹ 2017-18ایک ارب 67کروڑ 50ہزار متوقع جی ایس ٹی 2018-19 ایک ارب39کروڑ 62لاکھ95ہزار اس میں گورنمنٹ گرانٹ برائے ایک دفعہ صفائی ایم سی کیو حصہ حکومت گرانٹ برائے ایک دفعہ صفائی کونسل حصہ اسپیشل فنڈ برائے سنیٹیشن اور حکومت گرانٹ برائے خرید مشینری ، حکومت گرانٹ برائے ڈویلپمنٹ تعمیر و مرمت روڈ، نالی، خرید و فروخت اسٹریٹ لائٹس شامل نہیں ہے پی ایس ڈی پی متوقع برائے مالی سال 2018-19پچاس کروڑ حکومت سے متوقع کل آمدن 2ارب 17کروڑ16لاکھ پچاس ہزار ہے میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے اپنے ذرائع آمدن پیش کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل جائیداد کرایہ25000000مجسٹریٹ جرمانہ1000000نقشہ فیس ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے دیگر دس لاکھ روپے مذبح خانہ فیس تین لاکھ روپے پیدائیش ، اموات، نکال اور طلاق سرٹیفکیٹ فیس ایک کروڑ روپے اسکول فیس تین لاکھ پچاس ہزار روپے زیارت ریسٹ ہاؤس فیس ایک لاکھ پچاس ہزار روپے ، ٹینڈر فیس پینتیس لاکھ روپے، کار پارکنگ، موٹر سائیکل اور سائیکل اسٹینڈ دو کروڑ بیس لاکھ روپے لائسنس ، ٹریڈ ہاکر فیس بیس لاکھ روپے ،ریفنڈ آف ایکپینڈیچر سترہ لاکھ روپے، ایڈورٹائزنٹ ہوڈنگ بورڈ، اسٹریمر اور بینر فیس ساٹھ لاکھ روپے ، بیت الخلا فیس پانچ لاکھ روپے ٹرانسفر جائیداد فیس ایک لاکھ پچاس ہزار روپے ، بینک منافع ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے ، بس فیس شادی اور دیگر تقریبات ایک لاکھ روپے روڈ کٹنگ پچاس لاکھ روپے ٹاؤر فیس ایک لاکھ پچاس ہزا ر روپے ہے جبکہ مختص رقم برائے مالی سال 2018-19 ملازمین کی تنخواہ ایک ارب چونتیس کروڑ اٹھائیس لاکھ چھیانوے ہزار پانچ سو پچاسی روپے ، اوور ٹائم ملازمین تیرہ کروڑ پنتیس لاکھ روپے ، اعزازیہ ملازمین پنتالیس لاکھ روپے ، میڈیکل چارجز پندرہ لاکھ روپے، ریٹائرڈ ملازمین تنخواہ دو کروڑ ستاون لاکھ روپے آڈٹ فیس دو لاکھ روپے ، ڈاک ٹکٹ پانچ ہزار روپے ٹیلیفون بلز آٹھ لاکھ اسی ہزار روپے دیگر آٹھ لاکھ تیس ہزار ورپے گیس بلز چالیس لاکھ روپے، پانی چارجز پچاس ہزارر وپے ، اسٹریٹ لائٹس بلز کی ادائیگی پانچ کروڑ روپے ، چار کول ملازمین بیس لاکھ روپے کرایہ آفس بلڈنگ چار لاکھ روپے ٹی اے بل اٹھتیس لاکھ روپے پیٹرول ، ڈیزل سترہ کروڑ ، اسٹیشنری پچیس لاکھ ،پرنٹنگ پریس دس لاکھ روپے، خرید سپورٹس سامان گرانٹ برائے کونسلران مخصوص نشست لیڈیز مےئر ڈپٹی مےئر دس لاکھ روپے ، اخبارات پچاس ہزار روپے ، خرید یونیفارم برائے فائر بریگیڈ سنیٹیشن بیس لاکھ روپے اشتہارات کی اخبارات میں تشہیر پندرہ لاکھ روپے ، خرید ادویات پچاس لاکھ روپے، بینک ٹیکس پچیس لاکھ روپے ، سنیٹیشن سامان پچاس لاکھ روپے ، جراثیم کش ادویات پانچ لاکھ روپے ، گوشت برائے کتامار مہم پچاس ہزار روپے ، خرید زہر برائے کتا مار مہم پندرہ لاکھ روپے اینٹی ملیریا دستانے وغیر ایک لاکھ روپے ، خریدفوم کمیکل فائربریگیڈ بیس لاکھ روپے ، شجر کاری مہم دس لاکھ روپے ، سیکورٹی آلات ، ساؤنڈ سسٹم برائے کونسل ہال، سوشل گرانٹ پچاس لاکھ روپے ، مہمان کی خاطر تواضح دس لاکھ روپے سمیت دیگر اخراجات شامل ہے اپوزیشن نے بجٹ کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ بجٹ میں من پسند افراد کو نوازا گیا ہے جبکہ حکومتی اراکین نے بجٹ کو مثبت قرار دیا ۔