|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2018

اسلام آباد: سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ ملک میں منظور شدہ گیس سکیموں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا ٗملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے کمپنی پالیسی کے مطابق عمل کیا جائے گا ٗ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں ٗمہمند ڈیم پراجیکٹ کی کل لاگت 309 ارب روپے سے زائد ہے ٗ کام کے آغاز کے بعد یہ منصوبہ پانچ سال آٹھ ماہ میں مکمل ہوگا ٗسرکاری گاڑیوں اور بھینسوں کی نیلامی سے حاصل ہونے والی آمدنی اور اشتہارات پر خرچ ہونے والی رقم سے متعلق تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں گی ٗموجودہ ڈیموں کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز واپڈا کے زیرغور نہیں۔جمعہ کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر ثمینہ سعید کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان بتایا کہ بین الوزارتی کمیٹی برائے گیس نے ترقیاتی سکیموں کے تحت اپریل 2018ء میں ضلع صوابی کے علاقے چارباغ سے شوانڈ تک گیس کی فراہمی کی سکیم تجویز کی تھی۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن کی پابندی کے باعث اسے کابینہ سے منظوری نہ مل سکی۔ انہوں نے کہا کہ جو سکیمیں بھی منظور شدہ ہیں ان پر عمل کیا جائے گا کیونکہ فنڈز کا بھی مسئلہ ہوتا ہے۔وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے بتایا کہ کمپنی میں 1988ء اور 1990ء کے عرصے سے بھی ملازمین عارضی طور پر کام کر رہے ہیں۔ ماضی میں اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ کم از کم اجرت سے زیادہ معاوضہ مل سکے۔وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے بتایا کہ پاکستان میں پٹرول کی قیمت 92.83 فی لٹر اور بھارت میں 144.20 روپے ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت بھارت میں 129روپے 65 پیسے اور پاکستان میں 106 روپے 57 پیسے ہے۔ اسی طرح خطے کے دیگر ممالک سے بھی پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینڈک ‘ کاپر‘ گولڈ پراجیکٹ ایک وفاقی منصوبہ ہے جسے پٹرولیم ڈویژن کے زیر انتظام سینڈک میٹلز لمیٹڈ چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینڈک میٹل لمیٹڈ کو حکومت بلوچستان نے مائیننگ لیز دی ہے جو صوبے کو تمام اخراجات اور رائیلٹی ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 2002ء کے بعد سے ہونے والے معاہدوں کی تمام نقول ایوان کو فراہم کردی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز کے ڈسپنسرز پر لگے گیجز کا ہر صوبے کے متعلقہ محکمے معائنہ کرتے ہیں۔ اوگرا بھی اس حوالے سے کارروائی کرتا ہے اور اس سلسلے میں قانون کی خلاف ورزی پر جرمانے اور این او سی کو منسوخ کرنے جیسے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ جولائی اور اگست کے دوران رواں سال 220 پٹرول پمپس کا معائنہ کیا گیا اور کم فلنگ کے 59 کیسز سامنے آئے۔ وزارت آبی وسائل کی طرف سے بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے کل 37 ہزار 419 ایکڑ جبکہ داسو ڈیم کے لئے 9 ہزار 917 ایکڑ اراضی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ داسو ڈیم کے لئے کنٹریکٹرز کیمپس کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ مہمند ڈیم پراجیکٹ کی کل لاگت 309 ارب روپے سے زائد ہے۔ کام کے آغاز کے بعد یہ منصوبہ پانچ سال آٹھ ماہ میں مکمل ہوگا۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ سرکاری گاڑیاں اور بھینسیں عام بولی کے ذریعے نیلام کی گئی ہیں اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے اخبارات میں اشتہارات دیئے گئے ہیں جبکہ اس حوالے سے تمام معلومات وزیراعظم آفس اور پیپرا کی ویب سائٹ پر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جتنی بھی آمدنی ہوئی ہے یا اشتہارات پر جتنی رقم خرچ ہوئی ہے اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں گے۔اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ نے بتایا کہ وزارت ہاؤسنگ سے سینٹ سیکرٹریٹ کو آگاہ کیا گیا کہ جمعہ کو وقفہ سوالات کے ایجنڈے میں شامل سوالات مؤخر کردیئے جائیں کیونکہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ ملک میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر سے متعلق وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کی وجہ سے ایوان میں حاضر نہیں ہو سکتے۔ بعدازاں چیئرمین نے وزارت ہاؤسنگ سے متعلق تمام سوالات آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیئے۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے سینڈک کاپر گولڈ پراجیکٹ سے متعلق سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیااس حوالے سے سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کا جواب وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے دیا۔ تاہم سینیٹر عثمان کاکڑ‘ اعظم موسیٰ خیل اور دیگر ارکان نے کہا کہ یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے تاکہ اس حوالے سے تفصیلات وہاں آسکیں جس پر چیئرمین نے یہ سوال قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ 2004ء سے 2009ء تک منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 30 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے مزید موجودہ ڈیموں کی صلاحیت بڑھانے کی کسی تجویز پر غور نہیں کیا جارہا۔اجلاس کے دور ان سینیٹر مہر تاج روغانی کے سوال کے جواب میں وزارت آبی وسائل کی طرف سے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کے بلوں میں نیلم جہلم سرچارج وصول کرنے کی اس منصوبہ سے پیداوار شروع ہونے تک منظوری دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرچارج نیلم جہلم سے بھاشا مہمند پراجیکٹس میں تبدیل کرنے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے ہدایت کی کہ وقفہ سوالات اور ایوان کی دوسری کارروائی کے دوران متعلقہ وزراء کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔وزارت ہاؤسنگ سے متعلق سوالات کے دوران انہوں نے ہدایت کی کہ ایوان کی کارروائی میں متعلقہ وزراء کو اپنے متعلقہ سوالات اور دیگر معاملات کا جواب دینا چاہیے ۔ اگر متعلقہ وزیر موجود نہیں ہے تو وہ کابینہ کے کسی دوسرے رکن کی اس حوالے سے ذمہ داری لگا سکتے ہیں۔