|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2018

اسلام آباد /بیجنگ: گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین خان جمالدینی نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ کنیکٹوٹی، پورٹ کلیکشن ایریا اور پیداواری علاقہ تیاری کے آخری مراحل میں ہے ٗ امید ہے کہ اقتصادی زون میں صنعتی پیداوار کے آغاز کے ساتھ ہی غیر ملکی جہازوں کی آمد ورفت میں نمایاں اضافہ ہوگا ٗسی پیک منصوبے سے چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات اور دوستی کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ گوادر فری اقتصادی زون کے فیز ون کے پہلے سے ہی افتتاح ہو چکا ہے۔ گوادر پورٹ کنیکٹوٹی، پورٹ کلیکشن ایریا اور پیداواری علاقہ تقریباً تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور ہرہفتے چینی کمپنی سی ای ایس ای او کا جہاز بندر گاہ پر لنگر اندازہوتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اقتصادی زون میں صنعتی پیداوار کے آغاز کے ساتھ ہی غیر ملکی جہازوں کی آمد ورفت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس وژن کے تحت کئی شاہراہوں اور راہداریوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاہم چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) اس وژن کا تیزی سے عمل پذیر اور مؤثر منصوبہ ہے۔ اس راہداری سے نہ صرف پاکستان کے مغربی چین کے ساتھ روابط میں اضافہ ہو گا بلکہ وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا مشعل بردار منصوبہ ہے اور یہ دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے۔ اس منصوبے سے چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات اور دوستی کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے بتایبا کہ گوادر میں آزاد اقتصادی زون میں 30 کے قریب کمپنیوں نے سرگرمیوں کاآغازکردیا ہے، آزاد اقتصادی زون میں ان کمپنیوں نے 474 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ مکمل آپریشن کے بعد سرمایہ کاری کا حجم 790ملین ڈالر سے تجاوز کرجائے گا۔