|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2018

ڈیرہ مرادجمالی: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹرمیرحاصل خان بزنجونے کہاکہ بلوچستان کے بڑے بڑے سیاستدان اسٹیمبشلمنٹ کے سامنے بے بس نظرآتے ہیں ان سے بلوچستان کے حالات کے بارے میں کوئی بات کرنے کیلئے تیارنہیں ہیں ہم نے بلوچستان کے سلگتے مسائل حل کرنے کیلئے اپنی بھرپورکوشش کی ہم نے ناراض بلوچوں کو منانے اورقومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے فیصلہ کن مراحل میں داخل ہونے تھے مگر بدقسمتی سے ہماری حکومت کو مزید چلنے نہیں دیا گیا جب عمران خان ہی آزاد وزیراعظم نہیں تو نیب کہاں سے خودمختاراورآزادہوگاشہبازشریف کی گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے پی ٹی آئی کو ضمنی انتخابات میں سخت مشکلات کا سامناہے اسی لئے شہباز شریف کو گرفتارکیا ہے ہوسکتا ہے آگے چل کو نوازاور مریم نواز سمیت شریف فیملی سے تعلق رکھنے والوں کو دوبارہ گرفتارکیاجائے نیب کالاقانون مشرف کے دورمیں بنایا گیا مگر بدقسمتی ہے کہ اسے ختم کرنے کیلئے پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن دونوں نے کوئی توجہ نہیں دی اسی لئے وہ آج اسی کالے قانون کی چکی میں پس رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی ورکرکنوینشن کی منعقدہ تقریب کے بعدمیڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی سیکریٹری اطلاعات میر جان محمد بلیدی،خیرجان بلوچ،میر علی حسن منجھو،عبدالرسول بلوچ،تاج بلوچ، میران بلوچ،عبدالرزاق پندرانی،رفیق بلوچ،محمدشریف ابڑو،ڈاکٹرغلام سروربلوچ،استادمبارک ،استادعرض محمد عمرانی،نذیراحمدبلوچ،سعیداحمد پندرانی،سمیت دیگر پارٹی رہنماء وکارکنان موجود تھے اس موقع پرسینیٹرمیرحاصل خان بزنجونے نصیرآباد ضلعی،تحصیل کابینہ،کوتحلیل کرنے کابھی اعلان کیا اورتاج بلوچ کو ضلعی آرگنائزر، استاد مبارک کو ڈپٹی آرگنائز،جبکہ دلدارمنجھو،عرض محمد عمرانی،جاگن خان مغیری،ذربی بی ،اور خیرجان کو آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران مقرہ کردیا تقریب سے سینیٹرمیرحاصل خان بزنجونے کہاکہ چندے سے ڈیم کبھی نہیں بن سکتے چندے کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے تاکہ لوگوں کی توجہ ڈیم کی جانب مرکوز کی جاسکے نصیرآباد ڈویژن بلوچستان کا ذرعی علاقہ ہے توکیوں یہاں کے سیاستدان کچھی کینال کے لئے آواز بلند نہیں کررہے موجودہ سیاستدانوں نے عوام کو بھیڑبکریاں بناکر رکھا ہے یہاں کی عوام کے بنیادی مسائل پر کیوں توجہ نہیں دی جارہیے اگرخاموشی اسی طرح برقراررکھی گی توغریب عوام مزیدغربت کی چکی میں پستی رہے گی انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دوراقتدارمیں آکر عوام کے بنیادی مسائل مسائل حل کرنے کی بھرپورکوشش کی نیشنل پارٹی بیس سال کے بعد حکومت میں آئی بلوچستان میں بیروزگاری بڑی حد تک بڑھ چکی ہے ہرسال صوبے میں تین ہزارکو نوکریاں دی جانی چاہیں جن کی ضرورت ہرسال بڑھ جاتی ہے اب ہرسال سات ہزارنوجوان نوکریوں کی تلاش میں ہوتے ہیں اب بلوچستان میں صرف ٹیکنیکل اور پڑھے لکھے نواجوانوں کو ہی روزگاری فراہم کیا جائے گا ۔