حکومت بلوچستان اور چینی حکام کے درمیان گزشتہ روز اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان میں سی پیک اور چین کی معاونت اور سرمایہ کاری کے دیگر منصوبوں کی پیشرفت اور ان سے متعلق امور کاجائزہ لیتے ہوئے اہم فیصلے کئے گئے۔
دونوں فریقوں کی جانب سے منصوبوں کی تکمیل میں حائل مسائل کے جلد حل کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا ۔ یہ یقیناًایک خوش آئند بات ہے کہ گوادر میں پانی اور بجلی کے منصوبوں پر تیزی سے کام کیاجائے گا کیونکہ اس وقت گوادر بجلی اور پانی کے سنگین بحران سے دوچار ہے اور یہ سلسلہ کافی عرصہ سے چلا آرہا ہے۔ گوادر سی پیک کا اہم حصہ ہے جس کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ضروری ہے تاکہ عوام میں موجود بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔
سی پیک سے بلوچستان کے عوام کی بہت سی توقعات وابستہ ہیں ، اس منصوبے سے جڑے پروجیکٹس کو ترقی دیکر معاشی اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں خاص کر مقامی معیشت اور سماجی شعبہ کی ترقی سے بلوچستان کے عوام کو برائے راست فائدہ پہنچے گا۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے صوبائی آئینی اختیارات کا مکمل استعمال ایک اچھا فیصلہ ہے جبکہ وفاق کے دائرہ میں آنے والے اختیارات پر معاونت کی یقین دہانی سے سی پیک پر اٹھائے جانے والے تحفظات ختم ہوجائینگے۔
چینی حکام کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چینی سرمایہ کار اور بزنس مین بلوچستان میں زراعت، معدنیات، صنعت، توانائی اور دیگر شعبوں میں مقامی شراکت داری کے حوالے سے بھرپور تعاون کریں گے اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ سے بلوچستان کی مقامی معیشت اور سماجی شعبہ کو مستحکم بنایاجائے گا۔ بلوچستان میں اس سے قبل بھی بڑے منصوبوں میں بیرونی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی مگر بلوچستان کو نہ تو اعتماد میں لیاگیا اور نہ ہی ان منصوبوں سے یہاں کے لوگوں کو کوئی فائدہ پہنچا ، سیندھک اور سوئی اس کی روشن مثالیں ہیں جو بلوچ عوام کے لیے تلخ تجربا ت ثابت ہوئے ہیں ۔
اس میں دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں کسی حد تک حالات کی خرابی کی وجہ غربت اور پسماندگی سمیت وہ ناروارویہ ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچ عوام کے ساتھ روا رکھاجارہا ہے۔اب ہونا تو یہ چائیے کہ سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کو برائے راست فائدہ دیا جائے، گوادر پورٹ سے جو بھی آمدنی ہو، اس پر بلوچستان کا حق تسلیم کیا جائے اور پھر بلوچستان حکومت اس آمدنی میں کچھ رقم وفاق کو دے۔
چینی حکام کی جانب سے برائے راست بلوچستان حکومت سے سی پیک کے متعلق منصوبوں پر بات چیت اور مذاکرات سے ایک نئی امید پیدا ہوگئی ہے کہ بلوچستان میں معاشی انقلاب آئے گا اور یہاں بھی صنعتیں لگ جائینگی ۔ بجلی ،سڑکیں، ریلوے کا بہترین نظام قائم ہوگا اور پانی کی کمی جیسے سنگین چیلنجز سے نمٹاجائے گا۔اگربلوچستان کو اپنے وسائل پر اختیار ملے تو وہ دیگر صوبوں کی نسبت جلدی ترقی کے منازل طے کرے گا۔
سی پیک مذاکرات ایک اچھا اقدام
وقتِ اشاعت : October 11 – 2018