|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2018

اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مالیاتی سامراج ہے،آئی ایم وفد کی سفارش پر حکومت نے گیس ،پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کیا،صنعتی اداروں کی بندش سے لوگ بے روزگار ہوں گے، مہنگائی میں اضافہ ہو نے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کے چولہے بجھ جائیں گے،ہم بین الاقوامی مالیاتی سامراج کے کہنے پر ملکی اداروں کوہرگز بیچنے نہیں دیں گے۔بدھ کو سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ وزیراعظم نے متعدد مرتبہ کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، یہ ایک اور یوٹرن ہے،وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آکر کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا کوئی پروگرام نہیں، اگر گیا تو پارلیمنٹ کو اعتمادمیں لیں گے، پارلیمان کو بائی پاس کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے پاس گئے ،جانے سے پہلے ایوان میں بحث ہونی چاہیے،ایوان کا استحقاق مجروح کیا گیا،ڈالر 140تک پہنچ گیا، کس سے پوچھ کر ڈی ویلیو ویشن کیا گیا۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آپ تو انقلاب اور تبدیلی کی بات کرتے تھے،ایک طرف ہمارے اوپر الزامات لگاتے ہیں دوسری طرف ہمارے نقش قدم پر چل رہے ہیں،ہماری ہی نقش قدم پر چلنا تھا تو اتنی بڑھکیں مارنے کی کیا ضرورت تھی،ڈیم فنڈز میں اب تک صرف دو تین ارب سے زیادہ جمع نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کو لایا گیا،ان کو ووٹ ملا ہوتا تو نوٹ بھی ملتے۔سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے قدموں میں گر گئی،آپ کو گینز بک آف ورلڈ بک میں ہونا چاہیے۔وزیر مملکت برائے خزانہ و اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا کہ سوشلز م کے ساتھ رومینس کرنے والی حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے رجوع کیا،پیپلز پارٹی کی حکومت میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں کمی گرا،ڈی ویلیویشن کا سوال سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے پوچھا جائیں،تجربہ کارحکومت 18مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی،سالانہ بجٹ خسارہ دو ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے،آئی ایم ایف بیل آؤٹ سے اسٹرکچرل ریفارمز کی جاتی ہے،پچھلی دو حکومتوں کی پالیسی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبورہوا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں6.6پوائنٹ کی ریکوری ہوئی، ڈالر 140کا نہیں135روپے کا ہے، تمام اپوزیشن نجکاری کے مخالف نہیں، صرف پیپلز پارٹی مخالف ہیں،مسلم لیگ ن تو مکمل نجکاری کے حق میں ہے،ہم بھی اداروں کی مکمل نجکاری کے خلاف ہیں۔سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے پاس جانے، روپے کی قدر میں کمی اور غریبوں کی بات کرتے ہیں، غریبوں کی حالت زار کی ذمہ دار گزشتہ دو حکومتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب آدمی اورنج لائن اور میٹرو پر نہیں کھیتوں اور کھلیانوں میں پایا جاتا ہے، ان کی پالیسیوں کی بدولت امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ قرضے لینے میں کوئی حرج نہیں، اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتے تو یہ بتائیں کہ ہم کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان مسائل کا ذمہ دار کون ہے، بجلی اور گیس کے مہنگے ہونے کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں ہیں جنہوں نے غلط ٹھیکے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے گردشی قرضوں پر اثر پڑتا ہے، ہم اس ملک کے معمار بنیں گے، پاکستانی قوم بہادر قوم ہے، اپنے دور حکومت میں ان مسائل کو حل کریں گے، متوسط طبقہ کی زندگیوں میں آسانی لائیں گے، اپوزیشن ان مسائل کے حل کے لئے ہمارا ساتھ دے۔اجلاس کے دور ان توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ میرانی ڈیم کے متاثرین کے لئے وفاقی حکومت نے 1500 ملین روپے جاری کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرانی ڈیم میں سیلاب کا پانی بھر جانے سے دریا کے بالائی علاقوں کے متاثرین کے لئے 3500 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے 2000 ملین روپے بلوچستان اور 1500 ملین روپے وفاقی حکومت نے دینا تھے، وفاقی حکومت نے اس مد میں 1500 ملین روپے جاری کر دیئے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ابھی تک آدھی زمین خریدی گئی ہے جبکہ باقی آدھی خریدنی ہے، حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ وہ پوری زمین خرید کر اس کو اپنی سپرداری میں لے تاکہ مزید لوگوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔اجلاس کے دور ان وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ توانائی اور معیشت جیسے قومی امور کے حل کے لئے نیشنل ایکشن پلان جیسی حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں قومی مفاد کے معاملات پر بات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا حکومت کی مجبوری تھی۔ ہم اس سے پہلے بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں لیکن اب ہمیں سوچنا ہوگا کہ مستقبل میں ایسی حکمت عملی تشکیل دی جائے کہ ہم دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہئے جس میں معیشت اور توانائی جیسے اہم قومی امور پر لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے۔اجلا س کے دور ان چیئرمین سینیٹ نے بجلی کی مسلسل چوری سے متعلق تحریک التواء نمٹا دی ٗسینیٹر محمد میاں عتیق شیخ کی تحریک التواء ایجنڈے پر تھی تاہم چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے طویل بحث ہو چکی ہے جس پر اسے نمٹا دیا گیا۔