|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2018

سی پی این ای بلوچستان کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں اخباری صنعت اوربالخصوص بلوچستان کے مقامی اخبارات کو درپیش انتہائی تشویشناک و سنگین صورتحال پر غور کیا گیا۔ 

اجلاس میں بلوچستان کے اخبارات کے ساتھ وفاقی محکمہ اطلاعات کے غیر منصفانہ ،جابرانہ اور غیر حقیقت پسندانہ رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔اجلاس میں کہا گیا کہ نئی حکومت کی آمد کے بعد بلوچستان کو سکرین سے آوٹ کرکے یہاں سے شائع ہونیوالے اخبارات کے اشتہارات مکمل طور پر بند کردئیے گئے ہیں ،یہ عمل وفا ق کی ایک اکائی کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے بلکہ ملکی وحدت کے خلاف ایک گھناؤنی اور ناقابل قبول سازش ہے۔ 

آئے روز وفاقی حکومت کے نمائندے اور ادارے یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ ملک کا معاشی مستقبل بلوچستان سے وابستہ ہے اور ریکوڈک کے سونے کی کانیں اور صوبے کے دیگر وسائل ملک کو معاشی بحران سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کردینگے ۔حکومت کے اس دعوے سے ظاہر ہوتاہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کو صرف بلوچستان کے ساحل و وسائل سے دلچسپی ہے جبکہ یہاں کے عوام، ادارے، ترقی اور اخبارات سے کوئی غرض نہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ سی پیک بلوچستان میں ہے ۔

لیکن اس سے متعلق تمام اشتہارات پنجاب ،سندھ ،پختونخواء ،کشمیر اور گلگت ان کے اخبارات کو جاری ہورہے ہیں جبکہ بلوچستان کے اخبارات کو اپنے حقوق سے محروم رکھا جارہاہے۔ اجلاس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی موجودہ غیر منصفانہ پالیسی پر نظرثانی کرے اور بلوچستان سے متعلق اپنی میڈیا پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے ورنہ وفاق کی ایک اہم اکائی بلوچستان پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے ۔

اجلاس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان سے جاری ہونیوالے اشتہارات کی فہرست و تفصیلات کو روزانہ کی بنیاد پر ویب سائٹ پر جاری کیا جائے ۔

بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے مگروفاقی حکومتوں نے یہاں کسی بھی شعبہ کی ترقی وفروغ کیلئے وسائل پرآچ نہیں کئے جس کی سے یہاں کے باصلاحیت لوگوں کی بڑی تعداد آج بھی بیروزگارہے ۔ بلوچستان کے مقامی اخبارات کو ہمیشہ نظرانداز کیاجاتا رہا ہے ۔

المیہ یہ ہے کہ بلوچستان کے دور دراز علاقے جن کے وہ نام تک سے واقف نہیں،وہاں کے ٹینڈر اشتہارات بھی بلوچستان کی بجائے دیگر صوبوں کے اخبارات میں دیئے جاتے ہیں جو ناانصافی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 


اس بات سے ہر ذی شعور شخص واقف ہے کہ بلوچستان کے مسائل اور ان کے حل کی تجاویز مقامی اخبارات بہترانداز میں دیتے ہیں اوریہی پورے صوبے کی نمائندگی بھی کرتے ہیں، مگر بلوچستان کے مقامی اخبارات کے اشتہارات پر شب خون مار کر ان کی جگہ دیگرصوبوں کے اخبارات کو ترجیح دی جاتی ہے یہ گلہ ہمیشہ مقامی اخبارات کا رہا ہے۔ 

مقامی اخبارات سے بلوچستان کے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے اور ان کا انحصار سرکاری اشتہارات پر ہے، اس غیر منصفانہ روش کی سے آج بلوچستان کے بعض مقامی اخبارات شدید مالی بحران کا شکار ہیں جو اپنے اجات تک پورے نہیں کرپاتے جس سے بلوچستان کایہ روزگار فراہم کرنے والاشعبہ شدید متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔ 

وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بلوچستان کے اخباری صنعت کو زوال سے بچانے کیلئے عملی کردار ادا کرے اور صوبائی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے کیونکہ بلوچستان حکومت کی تشہیر یہاں کے مقامی اخبارات ہی بہتر انداز میں کر سکتے ہیں۔ لہٰذا حکومت مقامی اخبارات کے اشتہارات میں کٹوتی کی بجائے اضافہ کرے تاکہ یہ صنعت ترقی کرے اور یہاں کے نوجوانوں کیلئے مزید روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔