اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سندھ میں ہندو برادری کی اراضی پر قبضے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ کیا ریاستی مشینری ناکام ہوگئی جو زمین پر قبضہ نہیں چھڑا سکتی۔
سپریم کورٹ میں سندھ میں ہندو کمیونٹی کی اراضی پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہندو برادری کی اراضی پر قبضے ہوتے ہیں، سندھ حکومت تفصیل فراہم کرے، زمین پر قبضہ ہوا ہے تو ریاست کی ذمہ داری ہے واگزار کرائے، کیا ریاستی مشینری ناکام ہو گئی ہے قبضہ نہیں چھڑا سکتی۔
عدالت نے ہندو برادری کی اراضی پر ناجائز قبضے کی تحقیقات کیلئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی سربراہی میں کمیٹی بنادی۔ سپریم کورٹ نے محکمہ مال لاڑکانہ کے افسر کو کمیٹی میں شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں لاڑکانہ میں ہندو برادری کی اراضی پر قبضے کی رپورٹ دی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہندو بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، قبضہ مافیا کی جانب سے ہندو اراضی پر قبضے کی شکایت ہے، سندھ حکومت نے قبضہ چھڑانے کے لیے اب تک کیا پیش رفت کی ہے؟
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ لاڑکانہ میں ہندو برداری کی 102 ایکڑ اراضی ہے جس میں 48 ایکڑ اراضی متنازعہ ہے، 2004 میں ڈاکٹر بھگوان داس نے 48 ایکڑ اراضی فروخت کردی۔