|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2018

کوئٹہ بلوچستان کا دارالخلافہ ہے مگر یہ شہر روز بروز مسائل سے دوچار ہوتا جارہا ہے، کوئٹہ کے شہر ی گیس، سیوریج ، صفائی، سڑکوں سمیت اہم بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔

کوئٹہ پیکج کے اعلان کے بعد ایک امید نظرآنے لگی کہ شہر کے بعض مسائل اس سے حل ہوجائینگے مگر یہ اعلانات تک ہی محدود رہے،شہرکے بعض گنجان آباد علاقے گیس سے آج بھی محروم ہیں کوئٹہ شہر کا شمار سرد علاقوں میں ہوتا ہے سردی کی آمد کے ساتھ ہی گیس پریشر میں کمی آجاتی ہے ۔

جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے حالانکہ گیس پائپ لائن بالکل ان علاقوں کے قریب سے ہی گزررہی ہے مگر افسوس کہ ان علاقوں کو گیس کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے پائپ لائن نہیں بچھائی گئی ۔ سیوریج کی حالت یہ ہے کہ بعض علاقوں میں سرے سے ہی سیوریج کا نظام موجود نہیں خاص کر سریاب میں جو کوئٹہ کا قدیم آبادی پر مشتمل علاقہ ہے۔ 

کوئٹہ شہر میں روزانہ 1200 ٹن کچرا پھینکا جاتا ہے جبکہ عملہ صرف 700 ٹن کے قریب کچرا اٹھانے کی سکت رکھتا ہے اور یوں پانچ سوٹن کچرا ہر روزرہ جاتا ہے جس سے شہر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے ۔

موجودہ حکومت نے صفائی مہم کا اعلان تو کیا مگر بعض علاقوں میں اس مہم کو شروع ہی نہیں کیا گیا۔ کوئٹہ جو کبھی اپنی خوبصورتی کی ایک پہچان رکھتا تھا مگرگندگی کی ابتر صورتحال نے اس شہر کے نام پر دھبہ لگادیا ہے اور اب اس کا شمار دنیا بھر کے چند گندے شہروں میں ہوتا ہے۔ 

حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ روزانہ جو پانچ سوٹن کے قریب کچرا بچ جاتا ہے اس کو اٹھانے کیلئے افرادی قوت اور کروڑوں روپے کی مشینری کو کارآمد بناتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرے تاکہ کوئٹہ شہر میں صفائی کی صورتحال میں بہتری آسکے۔ 

1935ء کے زلزلے کے بعد کوئٹہ شہر کو اس وقت کی آبادی کے مطابق تعمیر کیا گیا تھا جو پچاس ہزار کے قریب تھی مگر آج آبادی بڑھ کر 35لاکھ تک جاپہنچی ہے، تنگ سڑکوں اور گاڑیوں کی بھرمار کی وجہ سے شہر پرٹریفک کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے،شہر کے متعدد چوکوں اور شاہراؤں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے، اوپر سے رہی سہی کسر سڑکوں کے کنارے تعمیرکردہ نالوں نے پوری کردی ہے۔

کسی نہ کسی سڑک پر ان نالوں سے پانی نکل کر بہتا رہتا ہے جس سے صورتحال مزید ابتر ہوجاتی ہے اور سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ الگ سے ہوجاتی ہے۔ انتظامیہ کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ان نالوں کا گندہ پانی کس قدر تعفن پھیلا رہا ہے، یہ نالے مہینوں بہتے رہتے ہیں اور شہریوں کو اذیت میں مبتلا کیے رکھتے ہیں لیکن مجال کہ ذمہ دار محکموں کے کانوں پر جوں بھی رینگے۔

گزشتہ حکومت نے کوئٹہ پیکج میں سڑکوں کی تعمیر، پُل، انڈرپاسز بنانے کااعلان کیا تھا تاکہ شہر میں جو ٹریفک کا مسئلہ بڑھتاجارہا ہے اس میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکے مگر اس پر اب تک عملدرآمد نہیں ہوا ۔نیز شہر میں ٹریفک پارکنگ کاکوئی نظام ہی موجود نہیں۔

چار پارکنگ پلازے بنانے کے دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے، اگر ان منصوبوں پر عملدرآمد کیاجائے تو یقیناًکوئٹہ شہر کی نہ صرف خوبصورتی واپس آسکتی ہے بلکہ جن مسائل کاسامنا اس وقت کو ئٹہ کے شہریوں کو ہے، ان سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔ موجودہ حکومت کوئٹہ پیکج پر عملدرآمد کرتے ہوئے ان منصوبوں کو آغاز کرے جن سے برائے راست شہریوں کو فائدہ پہنچے کیونکہ یہ تمام عوامی مفادکے منصوبے ہیں۔