|

وقتِ اشاعت :   October 21 – 2018

کوئٹہ : بی این پی (عوامی) کے مرکزی صدرو سابقہ وفاقی وزیر میر اسرار اللہ خان زہری و مرکزی سیکرٹری جنرل و صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں تمام زونوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ مہینوں سے ایک شخص جو خود کو پارٹی کا خود ساختہ قائمقام صدر کا لقب دیکر پارٹی کے آئین و منشور و ڈسپلن کی سر عام خلاف ورزی کرتاچلا آرہا ہے ۔

اس تنازل میں پارٹی کے فکری نظریاتی کہنہ مشق ساتھیوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے غیر آئینی ،غیر اخلاقی،غیر پارلیمانی اقدامات جو سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے زریعے کی جارہی ہے جنکی پشت پناہی احسان شاہ کررہے ہیں اور دانستہ طور پر پارٹی کو نقصان دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔

اس لیئے ضروری ہے کہ ایسے غیر آئینی اقدامات کو روکھا جائے اس سلسلے میں تمام زونوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 27اکتوبر کو اپنے اپنے اضلاع میں پارٹی کے جنرل باڈی کا اجلاس بلا کر آئین اور منشور اور سینٹرل کمیٹی کے فیصلوں کی دفاع کریں اور کسی کو یہ اجازت نہ دی جائے کہ وہ کارنر میٹنگوں ،روڈ گلیوں میں اپنی آنا،ضد اور خواہشات کے غلام بن کر پارٹی کی آئین کی غلط تشریح کر کے ورکروں کو گمراہ کریں ۔

پارٹی کی آئین میں واضح اور صاف لکھا ہے کہ صدر کے اختیارات کیا ہے صدر کی موجودگی میں قائمقام کی کوئی حیثیت نہیں ،بقول ایک دانشور کے کہ جھوٹ کتنا صحت مند کیوں نہ ہو سچ کی جگہ نہیں لیں سکتا ۔

یہ ایک سچ اور حقیقت ہے کہ 20,21,22اکتوبر 2017کو بمقام پنجگور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کا ایک عظیم الشان کونسل سیشن منعقد ہوا جس میں تین سال کیلئے پارٹی کا آئین و منشور کے تحت کا بینہ کا چناؤ کیا گیا اور ایک تاریخی سنگ میل جلسہ عام جس میں 20ہزار لوگوں کی موجودگی میں سینٹرل کمیٹی و سینٹرل کابینہ کے دوستوں سے وفاداری کا حلف لیا گیا ۔

لیکن اس کے باوجود کوئی اپنے حلف کی پاسداری نہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو عقل قل سمجھتے ہوئے کہ اُسکا آنا سب کچھ ہیں لیکن تاریخ میں ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا ہے کہ آنا پرست ہمیشہ بے آبرو ہوئے ہیں کیا یہ حقیقت نہیں کہ حالیہ الیکشن میں بی این پی (عوامی) کے چار نشستوں پر شب خون مار کر اُنکی جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا ۔

پارٹی کے مرکزی صدر میر اسرار اللہ خان زہری ،میر اصغر رند،میر ظفر اللہ خان زہری کی صوبائی اسمبلی اور کیپٹن محمد حنیف کے قومی اسمبلی کے جیتے ہوئے نشستوں پر شب خون ماراگیا اور اُنکی جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا ۔

لیکن جناب احسان شاہ صاحب کوئٹہ آکر بغیر کسی پارٹی میٹنگ اور مرکزی صدر کے صلاح و مشورے کے بغیر پریس کانفرنس کر تے ہوئے انکا یہ کہنا کہ الیکشن صاف و شفاف ہوئے ہیں کیا شاہ صاحب کے ایسے غیر آئینی عمل سے پارٹی کے ورکروں کی دل آزاری نہیں ہوئی ہے ۔

جنہوں نے دن رات محنت کر کے پارٹی کو پروان چڑھایا پارٹی اُمیدواروں کو ووٹ دیا ان کارکنوں کے جذبات کو مجروع کرنا کہا ں کی ہمدری ہے لہذا پارٹی کے ہر ورکر کی محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اُنکی محنت اورخلوص کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے یاد رکھاجائیگا اور کسی کو بھی ہر گز یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ ورکروں کے جذبات کیساتھ کھیلتے رہیں۔