|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2018

کوئٹہ :  مورخہ 23اکتوبر کو بلوچی اکیڈمی کوئٹہ میں ایک اجلاس انعقاد ہوا جس میں بلوچستان میں سرگرم عمل بلوچی ، براہوئی اور پشتو اکیڈمی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ 

اجلاس کے دوران حال ہی میں بلوچی اکیڈمی کے فنڈز میں سے کٹوتی پر بحث و مباحثہ ہوا جس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بغیر کسی منطقی جواز کے بلوچی اکیڈمی کے فنڈز سے 25فیصد کاٹ کر ایک ایسے ادارے کو ودیعت کی گئی ہے جس کا کوئی وجود نہیں بلکہ وہ ایک کاغذی ادارہ ہے جس کی رجسٹریشن بھی ابھی حال ہی میں ہوئی ہے۔ 

اس اجلاس میں تمام مذکورہ اکیڈمیوں کے نمائندوں نے اس امر کا مطالبہ کیا ہے کہ اکیڈمیوں کے بڑھتے ہوئے علمی و ادبی اخراجات کے پیش نظر اور نئے پراجیکٹس کی تکمیل کے لیے نہ صرف موجودہ گرانٹس کو دگنا بڑھائے جائیں بلکہ ان نئے منصوبوں کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ زبان و ادب کی مزید ترویج کو ممکن بنایا جاسکے۔ 

تمام ممبران نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ جو کٹوتی کا نوٹیفیکیشن وزیراعلیٰ بلوچستان کی طرف سے منظور کیا گیا ہے اسے فی الفور منسوخ کیا جائے تاکہ گذشتہ چھ دہائیوں سے سرگرم عمل بلوچستان کی قدیم اور قدآور ادبی ادارے کو مفلوج کرنے کے بجائے مستحکم کیا جاسکے۔ 

بلوچی، براہوئی اور پشتو اکیڈمی کے عہدیداران نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ایک طرف ایسے ادارے موجود ہیں جو قومی زبانوں کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں ان کو حکومت نظر انداز کردیتی ہے ۔

لیکن دوسری طرف ڈمی اور کاغذی اداروں کو بغیر کسی کارکردگی کی جانچ و پڑتال اور بنیادی تقاضے پورے کیے بغیر رجسٹریشن کرتی ہے اور اس کے لئے بھاری مقدار میں گرانٹ بھی مقرر کیا جاتاہے جو کہ غیر قانونی عمل ہے اور پھر بلوچی اکیڈمی جیسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم ہونے والے ادارے کی منظور شدہ گرانٹ میں سے کٹوتی کرکے ایسے کاغذی اداروں کو نوازنا ہرگزناقابل قبول ہے۔

اجلاس کے شرکا نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ کٹوتی کی جاری شدہ نوٹیفیکیشن کو فوری طور پر منسوخ کرکے اکیڈمی کے گرانٹ کو بحال کیا جائے۔آخر میں مشترکہ طور پر یہ قرارداد منظور کی گئی کہ بلوچی، پشتو اور براہوئی اکیڈیمیوں کے عہدیداران کی یہ مجلس حکومت بلوچستان کی طر ف سے بلوچی اکیڈمی کی سالانہ گرانٹ کے کٹوتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ بلوچی اکیڈمی کے گرانٹ میں کمی کے احکامات واپس لئے جائیں۔ 

یہ مجلس مطالبہ کرتی ہے کہ زبان وادب کی ترویج وترقی میں شامل اداروں کی گرانٹ میں کمی کے بجائے اسے بڑھایا جائے کیونکہ ادبی اداروں کو سرکار کی طر ف سے ملنے والی موجودہ مالی گرانٹ دفتری و اشاعتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ 

مزیدیہ مجلس یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ایسے تمام ادبی ادارے جوکئی سالوں سے قومی زبان اور ادب کی ترویج میں سرگرم عمل ہیں اوران موضوعات پر کئی کتابیں چھاپ چکی ہیں ،ان کے لیے سالانہ گرانٹ کا اعلان کیا جائے۔ 

یہ سالانہ گرانٹ پسند و ناپسند کی بنیاد شخصی یاکاغذی اداروں کو ملنے کے بجائے اداروں کی کارکردگی اور ادبی کاوشوں کو مدنظر رکھ کر دیا جانا چاہئے۔اس کے علاوہ ادبی اداروں کو فنڈز کے اجراء کے لئے باقاعدہ قواعد وضوابط اور اصول مقررکئے جائیں تاکہ نام نہاد،کاغذی اور ڈمی اداروں کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔