گزشتہ کئی ماہ سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف ایک مہم چل رہی ہے جس کے دوران نہ صرف مقدمات درج ہوئے بلکہ عدالت میں کارروائی کے لئے بھی ملزمان پیش ہوئے اور عدالت آئے دن اس حوالے سے احکامات جاری کرتی رہتی ہے جن میں ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کے نوٹسز کے علاوہ گرفتاری کے احکامات بھی شامل ہیں۔
عوام الناس نے متعلقہ ادارے اور عدالت کی کارروائی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ ایک آدھ سال میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف حکومت بلوچستان یہ جنگ جیت لے گی اور یہ پہلا صوبہ ہوگا جہاں پر جعلی اور غیر معیاری ادویات کی خرید و فروخت نا ممکن بناد ی جائے گی۔
اب تک کروڑوں روپے مالیت کی جعلی اور غیر معیاری ادویات ضبط کر لی گئیں ہیں بہت سی ادویات فروش دکانیں سیل کردی گئیں ہیں۔ یہ معاملہ صرف کوئٹہ تک محدود نہیں رہا بلکہ اتنی ہی زور و شور سے یہ مہم بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بھی شروع کی گئی ہے۔ حکومت بلوچستان نے جتنے ادویات کی خرید و فروخت کے لائسنس جاری کیے ہیں اس سے کہیں زیادہ دکانیں کوئٹہ اور دوسرے شہروں میں موجود ہیں۔
گزشتہ ادوار میں کرپٹ انتظامیہ کی موجودگی میں دکاندارکھلے عام جعلی اور غیر معیاری ادویات فروخت کرتے تھے ، اکثر دکاندار بھی مستند ایجنٹ کی بجائے نا معلوم افراد سے ادویات کی خریدو فروخت کو ترجیح دیتے تھے اور پانچ سے لے کر اسی فیصدتک منافع حاصل کرتے تھے۔
چنانچہ کوئٹہ کے ہر محلے میں ادویات تیار کرنے کی فیکٹریاں کھل گئیں جن کا آج تک قلع قمع نہیں ہوا اور نہ ہی اس کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں دکانیں بغیر لائسنس کے ادویات فروخت کررہی ہیں ،اس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے ۔
بلوچستان میں ایک اندازے کے مطابق 3000میڈیکل اسٹور ہیں جن میں سے ایک تہائی کے پاس با قاعدہ اجازت نامہ ہوگا، باقی زیادہ تر غیر قانونی ہیں۔ ادویات کی بڑی کھیپ پنجاب اور سندھ سے آتی ہے ان میں ایک بہت بڑی تعداد غیر معیاری ادویات کی ہے۔
مبینہ طور پر اس سارے عمل کو ڈرگ مافیا کنٹرول کرتا ہے یہ اربوں روپے کا بزنس ہے۔ کوئٹہ شہر کے بعض علاقوں میں جعلی ادویات کی فیکٹریاں آج بھی موجود ہیں جو انسانی زندگی سے کھیل رہی ہیں ان فیکٹریوں کے خلاف ماضی میں پھرتی سے کارروائیاں عمل میں لائیں گئیں مگر ان کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوسکا ،آج بھی یہ عناصر خفیہ طریقے سے یہ گھناؤنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ ایماندار آفیسران پر مشتمل ٹیم بنائے جو بغیر کسی اثر ورسوخ اور دباؤ کے انسانی جانوں سے کھیلنے والے مافیا کے خلاف کارروائی کرے ۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے حالیہ چلنے والی مہم یقیناًقابل تحسین ہے مگر اب تک جعلی ادویات بنانے والے عناصر سرگرم ہیں اور کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں اپنا کاروبار پھیلا چکے ہیں جس سے نہ صرف یہاں کے غریب عوام کو لوٹا جا رہا ہے بلکہ ان کی قیمتی جانیں بھی ضائع ہورہی ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مہم کو مؤثر انداز میں چلاتے ہوئے جعلی ادویات بنانے اورفروخت کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور عوام کو ان کے چنگل سے چھڑایا جائے ۔
بلوچستان میں جعلی ادویات کے خلاف مؤثر مہم کی ضرورت
وقتِ اشاعت : October 26 – 2018