|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2018

گوادر :  میری چار ماہ کی طویل کوشش اور جد و جہد کے بعد گوادر شہر کی ری سٹلمنٹ کا منصوبہ منسوخ کر ایاگیا ۔ مقامی آ بادی اپنی جگہ موجود رہے گی۔ شہر کی خوبصورتی اور انفراسٹر کچر کی فراہمی کے لےئے منصوبہ بندی کی جائے گی۔ 

گوادر یو نیورسٹی کے قیام کا مسودہ میری کوشش کا نتیجہ ہے۔ ایسٹ بے ایکسپر یس وے ( دیمی زِ ر ) کے منصوبہ میں ماہی گیروں کے مرضی کے مطابق تبدیلی کی جائے گی۔ ضلع گوادر کی ترقی میری اولین تر جیح ہے۔ 

میں نے قانون کے مطابق اپنی دہری شہریت ترک کردی ہے ۔ اگر سنیٹ میں عوام کے مفادات کا تحفظ نہ کر سکا تو اپنی نشست چھوڑ دونگا۔ ان خیالات کااظہار سنیٹر کہد ہ بابر بلوچ نے یہاں پر یس کلب گوادر کے پروگرام حال احوال میں بطور مہمان خطاب کر تے ہوئے کیا۔ 

سنیٹر کہد ہ بابر نے کہا ہے کہ میں اہلیان گوادر کو یہ خوشخبری دیتا ہوں کہ گوادر کی ری سٹلمنٹ نہیں ہوگی گوادر کی قد یم اور پرانی آبادی جس جگہ تھی وہ وہاں بر قرار رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر شہر کی ری سٹلمنٹ کی منسوخی کے لےئے مجھے چار ماہ لگے تب جاکر متعلقہ اداروں نے ری سٹلمنٹ کا منصوبہ ترک کیا اب ہمیں یہ منصوبہ بندی کر نا ہے کہ گوادر شہر کی خوبصورتی اور بنیادی انفراسٹرکچر کو کیسے ممکن بنایا جاے جس کے لےئے پائیدار منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔

اب میری کوشش یہ ہوگی کہ گوادر کو کیسے جد ید شہر بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبہ سے ماہی گیروں کا روزگار بھی متاثر نہیں ہوگا ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی لائی جائے گی جو ماہی گیروں کی منشاء کے مطابق ہوگی جبکہ گوادر کی موجودہ جیٹی ( فش ہا ر بر ) کو برقرار رکھنے کی جدو جہد میر ی ترجیحات میں شا مل ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کراچی بندرگاہ کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں گہر ے بندرگاہ کی سر گرمیوں کے ساتھ ساتھ ہار بر میں ماہی پر وری کا شعبہ بھی پروان چڑ ھ رہا ہے اور یہ ماڈل گوادر شہر میں بھی کار گر ہوسکتا ہے جس کے لےئے متعلقہ اداروں کو قائل کر ینگے ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں شعبہ ماہی گیری کے فروغ کے لےئے گوادر شہر کے مغربی ساحل ( پد ی زِ ) پر فش لینڈنگ جیٹی کا منصوبہ مکمل کرانے کے لےئے جی ڈی اے گوادر سے بات ہوئی ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ اس کی فزیبلٹی رپورٹ جلد مرتب کی جائے ماہی گیر اس شہر کی بنیادی پہچان ہیں اور بنیادی معشیت کو پروان چڑھانے میں ان کا اہم کردار ہے ۔

ان کی داد رسی میں پہل و تہی نہیں کر ینگے۔انہوں نے کہا کہ آج اگر گوادر میں یو نیورسٹی کی جد اگانہ منظوری ہوئی ہے یہ بھی میر ی کوششوں کا نتیجہ ہے میں نے بحثیت سنیٹر گوادر یو نیورسٹی کے قیام کے نفاذ کے لےئے وفاقی میں بھر پور کوشش کی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گوادر کی مقامی آبادی اور ڈیمو گرافک تبدیلی روکنے کے لےئے قانون سازی کی ضرورت ہے اس کے لےئے لینڈ ریفارمزکی ضرورت ہے جس کے لےئے صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ سنیٹ میں جاکر مجھے یہ اندازہ ہو ا ہے کہ وہاں ہماری یعنی ساحلی پٹی کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے گوکہ یہ تو کہا جا تا ہے کہ گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھو مر ہے لیکن یہاں کے باسیوں کی تعمیر و ترقی کے لےئے اقدامات ناپید ہیں لیکن میں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ اپنے علاقے ضلع گوادر کے عوام کی ترجمانی بھر پور انداز میں کرونگا اگر کسی لمحہ بھی حق نمائندگی ادانہ کر سکا تو اپنا عہدہ خیر آباد کہنے پر کبھی بھی نہیں ہچکچا ؤنگا۔ 

انہو ں نے کہا کہ میر ی دہر ی شہر یت کا کوئی ایشو نہیں ہے سنیٹ الیکشن کے آغاز سے قبل میں نے اپنی اومانی شہر یت منسوخ اور تر ک کر کے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔