گزشتہ 70 سالوں کے دوران بلوچستان میں انسانی وسائل پر توجہ نہیں دی گئی جس کا یہ نتیجہ نکلا کہ ہم تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں حالانکہ بلوچستان اس وقت سب سے زیادہ شہ سرخیوں میں ہے کہ آنے والے وقت میں یہ خطہ معاشی حب بن جائے گاجہاں انسانی زندگی میں ایک بہترین انقلاب برپا ہوگا ۔
ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم اس انقلاب سے قبل بہترین پروگرام اور وژن نہیں دینگے تب تک ہم آنے والے معاشی انقلاب سے استفادہ نہیں کرسکیں گے ۔بلوچستان کے نوجوان ہی اس سے فائدہ اٹھانے کے اہل ہونگے لیکن جب تک ہم ان کیلئے بہترین تعلیم کا بندوبست نہیں کرینگے پھر یہ محض ایک خواب بن کر رہ جائے گا اور ہمارے لوگ عام مزدوروں کی طرح ہی کام کرینگے اور ہم پر دوسرے حکم چلائیں گے ۔
اگر واقعی ہم بلوچستان کو ترقی کی دوڑ میں صف اول میں لانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے انسانی وسائل کو ترجیح دیتے ہوئے اپنے نوجوانوں کیلئے ہمیں معیاری تعلیم کا انتظام کرنا ہوگا۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اورماڑہ میں کیڈٹ کالج کے دورہ کے موقع پر خود اس بات کو تسلیم کیا کہ ما ضی کی غلط منصوبہ بندی اور وسائل کے ضیاع کے باعث عوام تک وہ سہولتیں نہیں پہنچیں جن کے وہ حقدار تھے۔ بلوچستان تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہت پیچھے رہ گیا ہے، ہم کوشش کریں گے کہ دستیاب وسائل کے بہترین مصرف کو یقینی بناکر اپنے عوام کے لئے کچھ کرسکیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے جس طرح انسانی وسائل کو ترجیح دینے کی بات کی ہے اسے پسماندگی کے خلاف اعلان جنگ بھی کہاجاسکتا ہے اور ناخواندگی کے خلاف جہادبھی ، ناخواندہ سماج کبھی اور کسی بھی شعبہ میں ترقی نہیں کرسکتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ تما م بلوچستان میں معیاری تعلیم پہنچانے کے اقدامات اٹھائیں جائیں،ا سی میں بہتر انسانی زندگی اور ترقی کا راز مضمرہے۔
کیڈٹ کالج اور رہائشی کالجوں اور اسکولوں کا نظام قابل تعریف ہے لہذا حکومت زیادہ سے زیادہ رہائشی اسکولوں کی ترقی پر توجہ دے اور دور دراز علاقوں میں رہائشی اسکول اور کالج قائم کرے تاکہ طلباء کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
مقامی اساتذہ کے علاوہ دیگر اساتذہ کو بھی ان رہائشی اسکولوں اور کالجوں کے احاطے میں رہائش دی جائے ، اس سے ڈراپ آؤٹ کی شرح کم ہوگی بلکہ ختم ہوگی۔ رہائشی اسکولوں اور تعلیمی اداروں کا تجربہ بلوچستان میں کامیاب رہا ہے اور اس کے بہت ہی اچھے نتائج سامنے آئے ہیں اور معیاری تعلیم میں اضافہ ہوا ہے۔
بلوچستان کے علاقے دور دراز ہیں جہاں پر ایک اساتدہ ایک اسکول کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ حکومت رہائشی اسکول بنائے جہاں پر طلباء کو مفت اچھی اور معیاری تعلیم دی جائے یہی انسانی وسائل کی ترقی کا بہترین نسخہ ہے اور اس پر حکومت عملدرآمد یقینی بنائے۔
ماضی میں انسانی وسائل کی ترقی کے نام پر خطیر رقم مختص کی جاتی رہی مگر بدقسمتی سے اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں اگر ہم نیک نیتی کے ساتھ تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری کیلئے کام کریں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک بہترین مستقبل کی جانب گامزن ہونگے کیونکہ ایک پڑھالکھا اور باشعور معاشرہ ہی پسماندگی کو شکست دے سکتا ہے ۔