واشنگٹن/ انقرہ: ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات سعودی حکومت کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے آئے۔
واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھے گئے اپنے کالم میں ترک صدر طیب اردگان نے ایک بار پھر اپنا موقف دہرایا کہ سعودی عرب کے 18 حکام صحافی کے قتل میں ملوث ہیں جنہیں ترکی کی حکومت کے حوالے کیا جانا چاہیے تاکہ مقتول کی لاش کا پتہ لگایا جاسکے۔
ترک صدر نے مزید لکھا کہ صحافی کے قتل کے احکامات سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے دیے گئے جس پر عمل درآمد کرنے کے لیے 15 سعودی حکام استنبول پہنچے اور سعودی قونصل خانے کے 3 حکام کے ساتھ مل کر صحافی کو قتل کرکے لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے مقامی شخص کے حوالے کردی۔
ترک صدر نے اپنے کالم میں مطالبہ کیا کہ جن 18 شہریوں کو سعودی عرب نے حراست میں لیا ہے انہیں قتل کے حکم دینے والے اور لاش سے متعلق تمام معلومات ہیں اس لیے ان 18 سعودی شہریوں کو ترکی کے حوالے کیا جائے۔ ترکی لاش کی حوالگی، قتل کا حکم دینے اور لاش ٹھکانے لگانے والے مقامی شخص سے متعلق سوالات اُٹھاتا رہے گا۔
صحافی کی لاش کو تیزاب میں تحلیل کیا گیا ؟
دوسری جانب ترکی کے ایک اعلی اہلکار اور صدارتی مشیر یاسین اکتے کا کہنا ہے کہ مقتول صحافی جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے ہیں تاکہ لاش کا کوئی سراغ نہ لگ سکے تاہم تیزاب سے لاش کے ٹکڑوں کو تحلیل کرنے کے فرانزک شواہد نہیں ملے ہیں۔