صنعا: یمن میں قحط زدگی کی علامت بن جانے والی 7 سالہ بچی خوراک کی کمی کے باعث پناہ گزین کیمپ میں خالق حقیقی سے جا ملی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن کے پناہ گزین میں خوراک و پانی سے سسکتی 7 سالہ امل حسین کی زندگی کا چراغ ہمیشہ کے لیے گل ہو گیا وہ شمع جس کی لو ابھی ٹھیک سے بھڑکی بھی نہ تھی کہ جنگ کی بے رحم ہوا کا شکار ہوگئی۔
شمالی یمن کے پناہ گزین کیمپ میں مقیم امل کی والدہ مریم علی نے اپنی بیٹی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہر وقت مسکرانے والی امل کی جدائی سے میرا دل ریزہ ریزہ ہوگیا ہے اور اب میں اپنے دیگر بچوں کے لیے پریشان ہوں۔
امل کی ڈاکٹر مکیہ مہدی نے بتایا کہ اس کیمپ میں امل جیسے کئی بچے خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ سہولیات کی کمی اور تجربہ کار عملے کے فقدان کے باعث ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر پارہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی نیو یارک ٹائمز میں امل حسین کی تصویر چھپی تھی جس نے پوری دنیا کو یمن میں جنگ کے ساتھ ساتھ قحط سے نبرد آزما معصوم بچوں کی جانب توجہ دینے کے لیے مجبور کردیا تھا۔
معروف فوٹو گرافر ٹیلر ہک نے امل حسین کو یونیسیف کے موبائل کلینک کے بستر پر دھیمی دھیمی سانسیں لیتا دیکھا تھا جیسے معصوم کلی اپنی مرجھاتی سانسیں گن رہی ہو۔ خوراک کی کمی نے اس کے جسم کی ایک ایک ہڈی کو نمایاں کردیا تھا۔
ٹیلر ہک نے اس دلخراش منظر کو کیمرہ کی آنکھ میں محفوظ کرلیا، نیویارک ٹائم میں تصویر چھپنے کے بعد دنیا کو سنگین صورت حال کا ادراک ہوا۔ اس تصویر پر ٹیلر ہک کو پُلٹیزر ایوارڈ بھی ملا۔