|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2018

کوئٹہ : طلباء ایکشن کمیٹی کے پریس ریلیز میں بلوچستان یونیورسٹی میں گزشتہ روز بوکھلاہٹ کا شکار وائس چانسلر کی ایماء پر سارا دن طلباء ایکشن کمیٹی سے منسلک طلباء کو ہراساں کرنے ،دھمکیاں دینے،یونیورسٹی آنے پر پابندی لگانے اور مختلف شعبہ جات میں طلباء کاپیچھا کرنے اور وائس چانسلر کے مشہوربد نام زمانہ سیکورٹی گارڈز کی جانب سے طلباء کی توہین کرنے کا فری ہینڈ دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے منفی ہتھکنڈوں سے طلباء کے عزائم کو کمزور نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے ہماری جدوجہد کو مزید تقویت حاصل ہوگی ۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ یونیورسٹی کنٹرولر پچھلے پانچ سال سے عارضی بنیادوں پر برجمان ہے کنٹرولر بنیادی طور پر ایک استاد ہے اور یونیورسٹی کے پیسوں سے جرمنی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تاکہ طلباء کو اپنا علم منتقل کر سکے لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ مائیکرو بیالوجی کا چیئر مین ہونے کے باوجود کلاسز نہیں لیتا وائس چانسلر کی خواہش پر اس کو زبردستی رکھا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایم اے ،ایم ایس سی میں سپر وائزری سٹاپ کا ریکارڈ طلب کیا جائے اور ویجی لینس کا ریکارڈ طلب کیا جائے ایک مخصوص ٹولہ سالوں سے مسلط ہے کہ کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہے اگر کنٹرولر کو مستقل بنیادوں پر تعینات کیا جائے تو وہ وائس چانسلر کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گا موجودہ کنٹرلر 21گریڈ کا آفیسر ہے جو اس وقت 20گریڈ کی پوسٹ پر تعینات ہے جو صرف مراعات اور کرپشن کیلئے چھوٹے گریڈ پر خوش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے ڈی جی پلاننگ اینڈ ڈیلپمنٹ ایک عارضی شخص کو تعینات کیاگیا ہے حالانکہ اس ڈیپارٹمنٹ میں یونیورسٹی کا ساربجٹ ہے اس میں ترقیاتی سکیمات ،اسکالر شپ بھی شامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ کے تمام ریسرچ سینٹرز جیسے بلوچستان سٹڈی سینٹر،ایریا سٹڈیی سینٹر،سینٹر فار ایکسیلینس میں پچھلے پانچ سالوں سے قائم مقام ڈائریکٹرز تعینات ہیں اور بار بار مطالبات کے باوجود ان کو مستقل نہیں کیاگیا ہے ایچ ایس سی کی اڈت رپورٹ ہے کہ رینیو نیشن کے نام پر غیر ضروری تعمیرات کی گئی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف کرپشن ہے یہ انتہائی اہم نکتہ ہے اس کی تحقیقات لازمی ہونی چاہیے ۔

بیان میں چیف جسٹس ہائی کورٹ،گورنر بلوچستان اور ڈی جی نیب سے یونیورسٹی کی موجودہ تباہ کن صورتحال کا نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے اور توقع ظاہر کی گئی ہے کہ صوبے کے اعلیٰ شخصیات کی واحد بڑی مدر علمی کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔