واشنگٹن: امریکی وسط مدتی الیکشن میں پہلی مرتبہ 3 مسلمان خواتین نے معرکہ اپنے نام کرلیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں وسط مدتی انتخابات میں جہاں امریکی صدر ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کو ایوان نمائندگان میں شدید دھچکا پہنچا ہے وہیں حیرت انگیز طور پر 3 تارکین وطن مسلمان خواتین نے انتخابات میں فتح اپنے نام کرلی ہے۔
منتخب ہونے والی مسلمان خواتین میں صومالی پناہ گزین خاندان کی بیٹی الہان عمر، فلسطينی تارکين وطن والدین کی بيٹی رشيدہ طالب اور 1997 میں طالبان کی قید سے فرار ہونے والے خاندان کی چشم و چراغ صفیہ وزیر شامل ہیں۔
صفیہ وزیر
نیو ہمشائیر سے منتخب ہونے والی 27 سالہ صفیہ وزیر نے اپنے خاندان کے ہمراہ 1997 میں ازبکستان میں پناہ لی تھی جہاں سے یہ خاندان امریکا منتقل ہو گیا تھا۔ اُس وقت صفیہ وزیر 6 سال کی تھیں اور اب وہ دو بچوں کی ماں ہیں۔ شدت پسندوں کے جبر سے متاثر خاندان اپنی بیٹی کی کامیابی پر خوشی سے نہال ہے۔
الہان عمر
37 سالہ سماجی کارکن الہان عمر کا خاندان 1991 میں صومالیہ میں خانہ جنگی کے باعث کینیا کے پناہ گزین کیمپ میں رہنے پر مجبور ہوا اور چار سال کیمپوں میں گزارنے کے بعد یہ خاندان امریکا پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ بچپن میں ہی والدہ کے انتقال کرجانے کے بعد الہان عمر کی پرورش ان کے والد اور دادی نے کی۔ الہان عمر منيسوٹا سے منتخب ہوئیں۔
رشیدہ طالب
مشی گن سے منتخب ہونے والی 42 سالہ رشید ہ طالب کا تعلق فلسطینی تارکین وطن خاندان سے ہے۔ مالی حالات خراب ہونے کے باعث رشیدہ طالب نے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی پرورش میں والدین کا ہاتھ بٹایا اور ساتھ ہی تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھا۔ وہ اس سے قبل 2009 میں بھی منتخب ہوچکی ہیں۔
اعلانیہ ہم جنس پرست امیدوار گورنر منتخب
امریکی مڈٹرم الیکشن میں ڈیموکریٹک کے ہم جنس پرست امیدوار جیئرڈ پولس امریکی ریاست کولوراڈو سے گورنر منتخب ہوگئے ہیں وہ 2009 سے ایوان نمائندگان کا بھی حصہ رہے ہیں اور کسی بھی مرحلے پر ہم جنس پرستی کو نہیں چھپایا بلکہ حالیہ انتخابی مہم کے دوران بھی ہم جنس پرست ہونے کا اعلانیہ اظہار کرتے رہے ہیں۔