|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2018

اسلام آباد+کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ،ہاشم نوتیزئی اور جام کریم نے قومی اسمبلی میں توجہ دلا نوٹس پر کہا کہ گوادر ایسٹ وے کی تعمیر سے گوادر کے ماہی گیروں کو خدشات لاحق ہیں جن کو دور کیا جائے ۔

قومی اسمبلی میں خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ایکسپریس وے کی وجہ سے ماہی گیروں کو نقل و حرکت کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا جس سے ماہی گیروں میں تشویش پائی جاتی ہے،جس کی وجہ سے گوادر میں مقامی ماہی گیر مسلسل احتجاج کر رہے ہیں ۔

حسن بلوچ کے گوادر سے ایسٹ ایکسپریس وے کی تعمیر کی وجہ سے گوادر کے ساحلی علاقہ کے غریب ماہی گیروں کی مشکلات کا ازالہ کرنے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری جمیل احمد خان نے کہا کہ گوادر کے ایسٹ وے سے تین راستے بنائے گئے ہیں جہاں سے یہ ماہی گیر اپنی کشتیاں سمندر میں لے جاسکتے ہیں۔ توقع ہے کہ ان ماہی گیروں کا کاروبار متاثر نہیں ہوگا ۔

توجہ مبذول نوٹس پر آغا حسن بلوچ محمد ہاشم جام عبدالکریم کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری جمیل احمد خان نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کے ساتھ ماہی گیروں کی کمیٹی کی ملاقات میں بھی یقین دلایا گیا کہ ماہی گیروں کا کاروبار متاثر نہیں ہوگا۔ 

انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ ان کو سمندر میں جانے اور واپس آنے کے لئے راستہ دیا جائے گاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 19 کلومیٹر کا ایسٹ وے ایکسپریس وے 30 ماہ کا منصوبہ ہے جو ابھی شروع نہیں ہوا۔ 

اس پر کام اس وقت شروع ہوگا جب ماہی گیر مطمئن ہو جائیں گے۔ تین راستے بھی باہمی مشاورت سے بنائے گئے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری نے مزید بتایا کہ سینٹ کی میری ٹائم قائمہ کمیٹی نے اس معاملے پر ایک ذیلی کمیٹی قائم کی ہے جو ماہی گیروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے متعلقہ فریقین کے ساتھ روابط میں ہے۔ اگر مزید اقدامات کی ضرورت ہوئی تو وہ بھی اٹھائیں گے۔