کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے فاضل جج نے لاپتا افراد کیس میں ریمارکس دیے کہ ہمیں اللہ کو جواب دینا ہوگا۔
سندھ ہائی کورٹ میں 50 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے درخواستوں کی سماعت ہوئی تو روایتی پولیس رپورٹس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ ہر بار ایک جیسی رپورٹس لے کر آجاتے ہیں، ہمیں اللہ کو جواب دینا ہوگا۔
ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو لاپتہ افراد کے مقدمات کے تفتیشی افسران کے تبادلے سے بھی روکتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس کو لاپتہ افراد کے معاملات کو ذاتی طور پر دیکھنے کا حکم دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ تفتیشی افسر تبدیل ہونے کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، افسر تبدیل کرنے سے پہلے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ لاپتہ شہری کی اہلیہ نے عدالت میں دہائی دیتے ہوئے کہا کہ میرا شوہر 2017 سے لاپتا ہے مگر ایک بھی جے آئی ٹی سیشن نہیں ہوا۔
عدالت نے ڈی ایس پی کورنگی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالتی احکامات کو کیوں نہیں مانتے۔ عدالت نے لاپتا افراد کی جے آئی ٹیز سے متعلق حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایس ایس پی کورنگی سے جواب طلب کرلیا۔
لاپتہ نوجوان کی والدہ نے کہا کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے ساجد علی جسے قانون نافذ کرنے والے اٹھاکر لے گئے تھے اور وہ 4 سال سے لاپتہ ہے، 6 بیٹیاں ہیں گھر میں کمانے والا کوئی نہیں۔ لاپتہ نوجوان کے والد درخواست گزار حنیف نے عدالت میں روتے ہوئے کہا کہ مجھے بس اتنا بتادیں کہ میرا بیٹا مرگیا کہ زندہ ہے۔
ایک اور لاپتہ نوجوان کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا جاوید 2 سال سے لاپتا ہے اور رینجرز والوں کے پاس ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔