ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی خوشحالی امن اور قانون کی عملداری میں مضمرہے، آئندہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ملکی سلامتی پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامی کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں ملکی سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے دورہ چین کے حوالے سے شرکاء کو اعتماد میں لیا۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے دورہ چین سے متعلق کمیٹی ارکان کو آگاہ کیا، اجلاس میں ملکی سلامتی اوردفاع کے عزم کا اظہار کیا گیا۔سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کی خوش حالی امن و استحکام اور قانون کی عمل داری میں ہے، ملکی سلامتی وترقی امن اور استحکام سے مشروط ہے۔
تین گھنٹے جاری رہنے والے اس طویل اجلاس میں ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور امن وسلامتی سے متعلق سکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔اعلامیہ میں کہاگیا کہ وزیراعظم نے شرکاء کو دورہ چین کے دوران چینی قیادت سے ملاقاتوں اور تجارتی خسارے سے نمٹنے کیلئے چین سے ملنے والے ممکنہ امدادی پیکیج بارے آگاہ کیا ۔
اجلاس میں مجموعی ملکی سکیورٹی صورتحال اور حالیہ دھرنوں سے پیدا شدہ صورتحال پر بات چیت کی گئی اور اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ آئندہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کی خوشحالی اور امن واستحکام کیلئے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے گا ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں آسیہ بی بی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور اس سے نمٹنے کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
جلاؤ گھیراؤ سے نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔عمران خان نے اپنے دورہ چین اور چینی صدر شی جن پنگ سمیت مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقات کے حوالے سے اراکین کو اعتماد میں لیا۔جلاس میں پاک افغان سرحدی سیکیورٹی سمیت افغان مصالحتی امن عمل سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے ہوئی جس میں ملکی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دورہ چین سے متعلق بھی آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا۔
اچھی بات یہ ہے کہ ملک میں پُرتشددمظاہروں اور انتشار کے تدارک کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔بدقسمتی سے ہمارے یہاں ہر وقت بڑی سیاسی جماعتوں نے اس طرح کے سیاسی رویے اپنائے جس کے اثر ات برائے راست عام لوگوں پر پڑے ۔
معمولی مسائل پر سڑکیں بلاک کرنا، املاک کو نقصان پہنچانا،لوگوں کے مال وجان کو نقصان پہنچانے کی روش میں کچھ دہائیوں سے تیزی آئی ہے کیونکہ ہمارے یہاں سیاسی تربیت اوربردباری اور تحمل کا بڑا فقدان ہے۔
لہذاضروری ہے کہ سب سے پہلے بڑی سیاسی جماعتوں کو اس طرح کے احتجاج اور مظاہروں کو خود روکنا ہوگا تاکہ اس کا برائے راست اثرعام لوگوں پر پڑے۔ معمولی باتوں پر عام لوگوں کے املاک اور جان کونقصان پہنچانا انتہائی غیر مہذب رویہ ہے جوکہ ایک اچھے معاشرے کو زیب نہیں دیتا۔
امید ہے کہ اس حوالے سے ہماری بڑی سیاسی جماعتیں پہل کرینگی اور اپنے کارکنوں کو ہر عمل میں قانونی دائرہ کار کے اندررہ کر اپنے مسائل بیان کرنے کا درس دینگے جس سے ایک پرسکون معاشرہ پروان چڑھانے میں مدد ملے گااور متشدد رویوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
پُرتشددسیاست سے گریز
وقتِ اشاعت : November 8 – 2018