لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کردیا جبکہ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
آشیانہ اقبال کرپشن اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ نیب حکام نے مزید تفتیش کے لیے عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی تو عدالت نے 14 روزہ ریمانڈ منظور کرلیا۔ پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی اور راستے کنٹینر لگا کر بند کردیے گئے۔
اپنے رہنما کے استقبال کے لیے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے احتساب عدالت پہنچنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک دیا جس پر دونوں کے درمیان تصادم اور جھڑپیں ہوئی ہیں۔ لیگی کارکنوں نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی جب کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔
آگے جانے سے روکنے پر خواتین سمیت لیگی کارکنوں نے سیکرٹریٹ چوک میں دھرنا دیا۔ انہوں نے اپنے قائدین نواز شریف اور شہباز شریف کی تصاویر اٹھائے احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ پولیس نے ایک کارکن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد حراست میں بھی لیا تاہم کچھ دیر بعد چھوڑ دیا۔
سیکرٹریٹ چوک سے ایم اے او کالج چوک تک لوئر مال کی دونوں سڑکیں بند رہیں اور ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود تھے جہاں سے بذریعہ ہوائی جہاز انہیں لاہور لایا گیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی احتساب عدالت میں یہ چوتھی پیشی ہے۔ انہیں آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں وزیراعلی کی حیثیت میں اختیارات کے غلط استعمال اور کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔