تقریباً گزشتہ ایک صدی خصوصاً قیام پاکستان کے بعد سے بلوچستان میں ریلوے نظام کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے۔ گزشتہ ستر سالوں میں چند ایک مسافر ٹرینیں چلائی گئیں جن سے لوگوں کو سفری سہولیات میسر آئیں۔
بدقسمتی سے پاکستان ریلوے نے اپنے نظام کو وسعت دینے کی بجائے یہاں چلنے والی بہت سے ٹرینیں بند کردیں، جتنی ٹرینیں چلائی جارہی ہیں ان کے انجن اور ڈبے پرانے ہیں بلوچستان کو نئے انجن اور ڈبوں سے محروم رکھا گیا۔
حالت یہ ہے کہ کوئٹہ سے لاہور اور پھر کراچی سے کوئٹہ کا سفر ٹرین کے ذریعے کرنے والے مسافروں کو شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اے سی کلاس کے ڈبہ کی حالت انتہائی خراب اور واش روم تقریباً نا قابل استعمال ہیں۔ اتنی طویل سفر کے دوران مسافر اذیت میں رہتے ہیں۔
لہذا ضروری ہے کہ پاکستان ریلوے بلوچستان کے مسافروں کو سفرمیں آسانی کیلئے ان کو بھی وہی سہولیات فراہم کرے جو مین لائن کے ٹرین مسافروں کو فراہم کی جارہی ہیں۔ اے سی کلاس سے لے کر نچلے درجے کے مسافروں کو بھی اچھی اور بہترین سہولیات فراہم کی جائیں کیونکہ موجودہ سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بعض علاقوں میں پاکستان ریلوے کے اثاثے ہیں جو لا وارث پڑے ہیں خصوصاً دوردراز کے علاقوں میں ان اثاثوں کی حالت انتہائی خستہ ہے ان کی دیکھ بھال نہیں ہورہی، ان میں ریلوے سٹیشن بھی شامل ہیں۔
گزشتہ حکومت کے دوران یہ دیکھنے کو ملا کہ پاکستان ریلوے نے بلوچستان میں اپنے فنڈز خرچ ہی نہیں کئے اور نہ ان کا ارادہ تھا بلکہ سارے اخراجات پنجاب اور خاص کر لاہور میں کئے گئے۔کوئٹہ کے حوالے سے بات کی جائے تو اس شہر پر آبادی کا دباؤ بڑھ گیا ہے ٹریفک کا نظام تقریباً معطل ہو کر رہ گیاہے، ٹریفک جام عام سی بات ہے۔
رش کے دوران ٹریفک جام زیادہ سنگین اور شدید ہوجاتا ہے اس لیے ریلوے کو چائیے کہ سریاب اورکچلاک کے درمیان فوری طورپر شٹل سروس شروع کرے اس کے لئے ٹریک ‘ عملہ ‘ سگنل سسٹم اور تمام سہولیات موجود ہیں لہذا دن میں یہ شٹل ٹرین کئی بار چلائی جاسکتی ہے جس سے لوگوں کو سستی آمد و رفت کی سہولت کے ساتھ ساتھ وقت کی بچت اور ٹریفک جام سے چھٹکارا بھی ملے گا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر ریلوے شیخ احمد رشیدنے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت ریلوے کی بحالی ،خسارے پر قابو پانے اور آمدنی میں اضافے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ گوادرمیں ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کے لئے اراضی حاصل کی گئی ہے جس کاسنگ بنیاد وزیراعظم عمران خان رکھیں گے جبکہ گوادر میں مزید270ایکڑ اراضی حاصل کی جائے گی۔
انہوں نے گوادر میں ریلوے اسٹیشن کی اراضی کی فراہمی پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ بولان میل میں مزید کوچز کا اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ اکبر بگٹی ایکسپریس کے کرایہ میں کمی کردی گئی ہے اور بلوچستان میں ریلوے کی بہتری کے لئے انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔
یہ یقیناًایک خوش آئند بات ہے مگر ضروری ہے کہ بلوچستان میں ریلوے کے نظام کو مکمل طور پراپ گریڈ کیا جائے جس کیلئے خلوص نیت اور فنڈز کی ضرورت ہے جس طرح ماضی میں یہ دیکھنے کو ملا کہ یہاں ریلوے نظام کو بہتربنانے کے بڑے وعدے اور دعوے کئے گئے مگر آج تک ان پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ بلوچستان ایک وسیع صوبہ ہے اور یہاں ریلوے نظام کو وسعت دینا انتہائی ضروری ہے تاکہ عام شہری سفری سہولیات سے فائدہ اٹھاسکیں۔
بلوچستان میں ریلوے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت

وقتِ اشاعت : November 15 – 2018