|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2018

تربت : بی ایس اوپجار بلوچستان وحدت کے صدر گورگین بلوچ اراکین مرکزی کمیٹی بوہیر صالح ایڈوکیٹ ،عابد عمر بلوچ اور طارق بلوچ نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں تربت یونیورسٹی اور لاء ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن اقرباء پروری ،پسند نا پسند کی بنیاد پر طلباء طالبات کی استحصال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 2014 ء سے اب تک یورسٹی کو اپنے من پسند افراد کو نوازنے کی وجہ سے تباہ کرنے کی ایک ناکام سازش کی جا رہی ہے ۔

جس کے خلاف ہم نے ہر وقت آواز بلند کی ہے اور بلند کرتے رہیں گے مکران جیسے پسماندہ ڈویژن کو قومی ادارے کا قیام اور علاقے کے پسماندہ عوام اور بلوچستان کے لئے خوش آئند ہے ۔

لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کی منفی اور طلباء دشمن پالیسیوں کی وجہ سے ڈراپ آؤٹ زیادہ ہے جس کی وجہ سے طلباء و طالبات مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں ، پورے یونیورسٹی میں کھیل کود کے لیے گراؤنڈ اور تمام سہولیات کا فقدان ہے انہوں نے مزید کہا کہ لاء ڈیپارٹمنٹ میں ٹرانسپورٹ لیکچرارز کی کمی کلاسز کا نہ ہونا ایک سوالیہ نشان ہے جو ادارے کو تباہی کی طرف دھکیل دے گی ۔

بیان میں مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ اس ادارے کا بنیاد سیاسی کارکنوں کی جدوجہد سے ہی وجود میں آئی ہے جو سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نیشنل پارٹی کے کارکنوں کی کاوشوں کا ثمر ہیں مگر تربت یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنی کرپشن کو چھپانے کے لئے طلباء طالبات کے سیاست پر قدغن لگا دی ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔

یونیورسٹی انتظامیہ اپنا قبلہ درست کرے ورنہ ہم جلد سخت موقف اختیار کریں گے اور تاریخ گواہ ہے کہ بی ایس اوپجار نے ہر تعلیم دشمن تعلیم اقدامات اور طلباء استحصالی منصوبوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی ہے۔