|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2018

قلات: ریاست قلات کے دور میں قائم کیا گیا قلات کا واحد تاریخی داؤدماڈل ہائی سکول حکومتی عدم توجہی کے باعث کھنڈارت میں تبدیل ہو گیا یہ اسکول اس وقت کے والئی ریاست خان آف قلات خان میر احمد یار خان احمدزئی نے تعمیر کروایا تھاتاکہ دوسرے علاقوں کے بچوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کی جا سکیں ۔

ایک طویل عر صے تک ریاست قلات کے علاوہ بلوچستان کی دوسری ریاستوں مکران خاران اور لسبیلہ کے لو گوں نے اس اسکول سے استفادہ کیا یہاں تعلیم حاصل کر نے والوں میں کئی نامور شخصیات شامل ہیں ۔

جنہوں نے ابتدائی تعلیم اس اسکول میں حا صل کر نے کے بعد متحدہ ہندوستان میں سر سید احمد خان کی قائم کر دہ علیگھڑ یونیورسٹی اور دہرا دہون میں مزید تعلیم حاصل کی ۔

جن میں بابائے بلوچستا ن میرغوث بخش بزنجو خان آف قلات میر داؤد جان احمدزئی پرنس محی الدین بلوچ پرنس یحیٰ جان بلوچ سردار عطا ء اللہ خان مینگل میر بزن بزنجو سابق چیف سیکریٹری بلوچستان فقیر محمد بلوچ سابق کمشنر ملک محمد انور زہری اور دیگر کئی سرکاری آفیسران شامل ہیں 1935 میںآنے والے شدید زلزلہ میں جہاں وادی کوئٹہ کو مکمل طور پر تباہ کیا وہاں مستونگ سے قلات تک بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جس کے نتیجے میں قلات میں قائم یہ تاریخی اسکول بھی مکمل تباہ ہو گیا۔

اس وقت کے خان آف قلات خان میر احمد یار خان نے تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر اس تباہ شدہ اسکول کی عمارت کو ازسرے نو تعمیر کرایا اور اسکول کو اپنے بڑے بیٹے شہزداہ میر داؤد خان کے نام سے منسوب کیا اس اسکول میں 1942 کے بعد دوبارہ درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہوا ۔

اسکول کی عمارت کے ساتھ ایک خوبصور ت ہاسٹل بھی تعمیر کیا گیا تاکہ دور دراز کے علازقوں سے آنے والے طلباء کو رہائش کی سہولتیں فراہم کی جاسکیں گزشتہ تیس سالوں سے حکومت کی عدم توجہی اور اداروں کی جانب سے اسکول کی تعمیر و مرمت کی طرف کو ئی توجہ نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں وقت کے ساتھ ساتھ اس اسکول کی تاریخی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی اور آج ایک خوبصورت عمارت انتہائی خستہ حالت میں موجود ہیں ۔

چند سال قبل اسکول کی ایک کمرے کی چھت عین اس وقت گر گئی جب بچے کلاس میں چھٹی ہو نے کی وجہ سے کلااس میں موجودنہیں تھے جس کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا خان آف قلات نے اسکول کی اس عمارت کو سکھ کاریگروں سے تعمیر کروایا تھا اب اس اسکول کو تعمیر ہوئے تقریباََ 80 سال ہو چکے ہیں ۔

خان آف قلات کے صاحبزدے پرنس محی الدین بلوچ جو 80کی دہائی میں طویل عرصے تک بھی وفاقی وزیر رہے اور اب بلوچ رابطہ اتفاق تحریک کے سربراہ ہے کا کہنا ہے کہ داؤد ماڈل ہائی اسکول کو ریاست قلات کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا اور اسکول میں درس و تدریس کے لیئے ان کے والد خان آف قلات میر احمد یار خان نے متحدہ ہندوستان کے مختلف علاقوں سے انتہائی قابل اساتزہ کی خدمات حاصل کی تھی جس کی بدولت اس ادارے نے کئی نامور سیاست دان اور آعلیٰ افیسر پیدا کیئے ۔

جنہوں نے پاکستان بننے کے بعد طویل عرصے تک مختلف عہدوں پر خدمات انجام دی ان میں میر غوث بخش بزنجو اور سردار عطا ء اللہ مینگل کے نام قابل زکر ہیں جو بلوچستان کو صوبے کی حیثیت ملنے کے بعد گورنر اور وزیر آعلیٰ کے عہدوں پر فائز رہے ۔

پرنس محی الدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور انکے بھائیوں نے اسی تاریخی تعلیمی ادارے سے ابتدائی تعلیم حاصل کی وزیر آعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے تعلیم میر محمد خان لہڑی نے اسکول کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا اور انکا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لیئے بھر پور اقدامات کررہی ہیں اور اس سلسلے میں صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کردی ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ اسکولوں میں اساتزہ کی کمی کو دور کر نے کے لیئے بہت جلد اساتزہ کی آٹھ ہزار سے زائد خالی اسامیوں پر اساتزہ کی بھرتی کی جائے گی جس میں خاص طور پر میرٹ کا پورا خیال رکھا جائے گا تاکہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندہ گی کو دور کیا جاسکے ۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں موجودہ اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے لیئے بھی خصوصی منصوبہ بندی کی جارہی ہیں داؤد ماڈل ہائی اسکول قلات ہمارا ایک قومی اور تاریخی اثاثہ ہے جس کی حالت پر مجھے بہت افسوس ہوا ہے کیونکہ ماضی کی حکومتوں نے اس تاریخی اسکول کی حالت پر کوئی توجہ نہیں دی ۔

میر محمد خان لہڑی نے کہا کہ موجودہ حکومت اس تاریخی اسکول کی تزئین وآرائش پر بھر پور توجہ دے کر اس تاریخی ورثے کو محفوظ کریگی اس کے لیئے جلد ہی اقدامات کیئے جائیں گے داؤد ماڈل ہائی اسکول کے پرنسپل جناب نثار احمد نورزئی کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان سے قبل تعمیر کیئے گئے ۔

اس اسکول کی عمارت کی دیکھ بھال نہیں کی گئی اور نہ ہی محکمہ تعلیم نے اس کی تعمیر و مرمت کے لیئے کوئی اقدامات نہیں کیئے جس کے نتیجے میں اسکول کی عمارت انتہائی خراب ہو چکی ہے موسمی اثرات کی وجہ سے کئی کلاس رومز کی چھتیں گر نے کے قریب ہیں ۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں چند کلاسوں کی مرمت کروائی گئی ہیں لیکن زیادہ تر کلاس رومز کی حالت انتہائی مخدوش ہیں اسکول میں زیر تعلیم ایک طالب علم شاہ جہان نے انتہائی دکھ کے ساتھ یہ بات کی کہ ہمارے اس تاریخی اسکول کی خستہ حالی پر حکومت اور اس کے اداروں نے کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے یہ خوبصورت تاریخی اسکول کھنڈرات میں تبدیل ہوتا جارہا ہے ۔

میری حکومت سے اپیل ہے کہ وہ ہمارے اس تاریخی اسکول کو مزید تباہی سے بچانے کے لیئے فوری طور پر اقدامات کرے تاکہ یہاں تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری رہے اسکول کے ایک اور طالب علم محمد معظم کا کہنا تھا کہ اسے اپنے اسکول سے بہت محبت ہے ۔

لیکن اس کی عمارت ٹوٹ پھوٹ اور خستہ حالی کو دیکھ کر اٰیسا لگتا ہے کہ حکومتوں کا یہ دعویٰ کہ وہ صوبے میں تعلیم کی طرف بھر پور توجہ دے رہی ہیں محض ایک دھوکہ ہے قلات کے حلقے سے منتخب ہو نے والے قومی اور صوبائی اسمبلی کے منتخب ہو نے والے عوامی نمائیندے ماضی میں اور گزشتہ انتخابات کے دوران عوام سے یہ وعدے کرتے رہے ہیں کہ ان کے مسائل حل کر نے کے لیئے بھر پور کوشیش کی جائے گی داؤد ماڈل ہائی اسکول کی بوسیدہ عمارت ان کے لیئے ایک چیلنگ ہے