|

وقتِ اشاعت :   November 29 – 2018

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا اکیسویں قومی کونسل سیشن منعقدہ 25، 26 نومبر کامیابی کا ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔

جس میں تنظیم کی نئی قیادت منتخب ہوئی جس کے مطابق مرکزی چئرمین ظریف رند، سینئر وائس چیئرمین غلام محمد بلوچ، جونیئر وائس چیئرمین بانک سعدیہ بلوچ، سیکریٹری جنرل چنگیز بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکریٹری جیئند بلوچ، جونیئر جوائنٹ سیکریٹری ظفر بلوچ اور سیکریٹری اطلاعات اورنگزیب بلوچ منتخب ہوئے جبکہ ارکان مرکزی کمیٹی خلیفہ برکت، خلیل بگٹی، ارسلان بلوچ، گنجاتون بلوچ، شمس بلوچ، علی دوست بلوچ، عبدالحئی بلوچ اور سراج بلوچ چنے گئے۔ 

جسکے بعد تیسرے روز یعنی 27 نومبر کو ایوب سٹیڈیم ہال میں دیوانِ عام زیرِ صدارت مرکزی چیئرمین ظریف رند منعقد ہوا جس کے مہمانِ خاص بی ایس او کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کہور خان بلوچ تھے جبکہ اعزازی مہمان پروفیسر منظور بلوچ، ڈاکٹر سلیم کْرد اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ تھے اور اجلاس کی کاروائی مرکزی سیکریٹری جنرل چنگیز بلوچ نے چلائی۔ 

دیوان کا آغاز شہدائے بی۔ایس۔او اور شہدائے بلوچستان و دنیا بھر کے انقلابی شہداء4 کی یاد میں دو منٹ کے خاموشی کے بعد قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد نومنتخب مرکزی کابینہ اور ممبران مرکزی کمیٹی نے ڈاکٹر سلیم کْرد سے بی ایس او کا حلف لیا۔ 

حلف برداری کے بعد مقررین نے مرکزی کونسلران سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ایک انتہائی پرآشوب کیفیت میں مبتلا ہے، قتل و غارت گری اور خوف و وحشت کا راج رائج ہے اور بلوچ عوام پسماندگی کی اتاہ گہرائیوں میں گری ہوئی مگر انہیں ان تاریکیوں سے نکالنے اور درست ڈگر پر لگانے والی کوئی قیادت وجود نہیں رکھتی۔ 

بی ایس او نے اپنی تاریخی ارتقاء کے دوران مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے وہ مقام پایا کہ وہ بلوچ اشرافیہ سمیت سامراجی قوتوں کے خلاف ایک موثر قوت بن کر قوم و وطن کیلئے ایک امید بن گیا مگر تاریخی غلطیوں کے سبب بی ایس او نے جب بلوچ سیاسی اشرافیہ کے ساتھ اپنا ناتہ جوڑا تو یہ ادارہ نظریات سے ہٹ کر شخصیات کے تابع ہوتا چلا گیا اور اشرافیہ کی آپسی مفادات کی جنگ میں بی ایس او کو بھی منقسم ہونا پڑگیا جس کے بعد وہ دوبارہ اپنا تاریخی مقام پانے میں ناکام رہا۔ 

معزز مقررین نے بی ایس او کی نو منتخب قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے بی ایس او کی آزادانہ تشکیل نو کو بیحد سراہا اور کہاکہ اب یہ امید کی جاسکتی ہے کہ یہ نومنتخب قیادت بی ایس او کو اسکا کھویا ہوا مقام دوبارہ دلانے میں کامیاب ہوگی اور بلوچ درماندہ عوام کے ارمانوں کا ترجمان بنیں گے۔ 

آخر میں مرکزی چئرمین نے تمام کونسلران اور مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مقصد بی ایس او کو زنجیروں سے آزاد کرکہ نوجوانوں کو کھلے فضا میں سوچنے اور سانس لینے کیلئے پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جس میں وہ اپنی تاریخ کو جانیں، اپنے موجودہ حالات کا سائنسی تجزیہ کریں اور معروض کے مطابق درست حکمت عملی طے کریں اور اس کے ساتھ بی ایس او جیسی عظیم مادرعلمی میں آکر اپنی تربیت و پرورش کرکہ قوم کیلئے امید بن جائیں۔ 

ہمارا پیغام وسیع تر اتحاد کا پیغام ہے اور ہم بلوچ قوم کو درپیش قومی استحصال و طبقاتی تفریق کے خلاف بی ایس او کو ایک موثر قوت بنانے کیلئے کوشاں ہیں اور اس کے ساتھ ہم اپنی بساط کے مطابق طلبہ کی فکری پرورش کرکہ انہیں شخصیات کے حصار سے نکال کر انہیں نظریات کے سائنسی سرکلوں میں متحد کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔